صیہونیت کا زوال: پروپیگنڈے کا خاتمہ اور عالمی ردعمل

08:0725/11/2024, Monday
جنرل25/11/2024, Monday
طہٰ کلنچ

سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل میں 15 سے 19 اگست 1899 کے دوران تیسری صیہونی کانگریس کا اجلاس ہوا تو ایجنڈے میں سب سے اہم سوال یہ تھا کہ دنیا کے سامنے صیہونیت کو کس طرح پیش کیا جائے۔ سیاسی صیہونیت کے رہنما اور صیہونی کانگریس کے بانی تھیوڈور ہرزل نے اس کے لیے ’پروپیگنڈا‘ کی اصطلاح متعارف کرائی۔ چونکہ اُس وقت اِس لفظ کا کوئی منفی مطلب نہیں نکلا تھا اس لیے ہرزل نے کانگریس کے شرکا پر زور دیا کہ ’عوام کے لیے پروپیگنڈا کرو، انہیں بتاؤ کہ تم کون ہو!‘ کچھ وقت کے بعد تھیوڈور ہرزل کے قریبی ساتھی ناہم سوکولو نے ’پروپیگنڈا‘

خبروں کی فہرست

سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل میں 15 سے 19 اگست 1899 کے دوران تیسری صیہونی کانگریس کا اجلاس ہوا تو ایجنڈے میں سب سے اہم سوال یہ تھا کہ دنیا کے سامنے صیہونیت کو کس طرح پیش کیا جائے۔ سیاسی صیہونیت کے رہنما اور صیہونی کانگریس کے بانی تھیوڈور ہرزل نے اس کے لیے ’پروپیگنڈا‘ کی اصطلاح متعارف کرائی۔ چونکہ اُس وقت اِس لفظ کا کوئی منفی مطلب نہیں نکلا تھا اس لیے ہرزل نے کانگریس کے شرکا پر زور دیا کہ ’عوام کے لیے پروپیگنڈا کرو، انہیں بتاؤ کہ تم کون ہو!‘

کچھ وقت کے بعد تھیوڈور ہرزل کے قریبی ساتھی ناہم سوکولو نے ’پروپیگنڈا‘ کی جگہ ’حسبارا‘ کی اصطلاح استعمال کی، عبرانی زبان کے اس لفظ کا مطلب ’وضاحت‘ ہے۔ یہ لفظ آگے چل کر صیہونیوں اور بعد میں اسرائیل کی طرف سے دنیا بھر میں رائے عامہ کی تشکیل کے لیے استعمال کیے جانے والا پیچیدہ لابنگ سسٹم بن گیا۔


دنیا بھر میں حسبارا مہم

20ویں صدی کے شروع میں جب فلسطینی سرزمین پر قبضہ مضبوط ہوا تو صیہونی گروپوں نے بڑے پیمانے پر حسبارا مہم شروع کردی۔ ان کی ابتدائی توجہ میڈیا اور تعلیمی شعبے پر تھی، جو رائے عامہ کو متاثر کرنے کے لیے اہم طریقے تھے۔ ان کوششوں میں تمام اہم وسائل خرچ کیے گئے، بااثر لوگوں کو بھرتی کیا گیا، مصنفّوں اور مفکّروں کو اچھی تنخواہیں دی گئیں، منصوبوں کو فنڈز اور اسپانسرشپ دی گئیں اور بعض صورتوں میں بلیک میلنگ کے ذریعہ دباؤ ڈال کر کام کرایا گیا۔ ان کوششوں کا مقصد ایک حسبارا نیٹ ورک کا قیام تھا جس نے دنیا کے سامنے فلسطین پر قبضے کی ہوبہو وہی تصویر پیش کی جیسی صیہونی دکھانا چاہتے تھے۔

وقت کے ساتھ یہ کوششیں فلم، موسیقی اور تفریحی صنعتوں تک بڑھا دیا گیا۔ ’یہودیوں کی مظلومیت‘ کا تاثر اُبھارنے والی پروڈکشنز کو اجاگر کیا گیا اور ہولوکاسٹ (جرمنی میں نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کا قتلِ عام) پر مبنی فلموں پر ایوارڈز پیش کیے گئے۔ صیہونیت اور اسرائیلی بیانیے کا فروغ آسکر جیتنے کے لیے تقریباً بنیادی ضرورت بن گیا تھا۔


اسلامی ممالک، حسبارا کے نشانے پر

حسبارا ایک ایسا نیٹ ورک بن گیا تھا جو بغیر کسی پابندیوں کے مختلف طریقے استعمال کرنے لگا، اور پھر اس کی زیادہ تر توجہ اسلامی ممالک پر مرکوز تھی۔ اسکالرز اور ریسرچرز کو منتخب کرنے کے لیے اسکالرشپ دینا شروع کردیں، سول سوسائٹی کے منصوبوں کو فنڈز فراہم کیے گئے، صحافت، سفارت کاری، عوامی اداروں اور یہاں تک کہ سوشل میڈیا کی مشہور شخصیات کو بھی ٹارگٹ کیا۔ تقریباً تمام ہی اسلامی ممالک میں ایسی اثرشخصیات یا لمحات نظر آئیں گے جنہیں حسبارا نے تشکیل دیا یا متاثر کیا۔


زوال کا سفر

حسبارا کو ایک طاقتور آپریشن سمجھنا بہر حال درست نہیں ہوگا۔ اگرچہ اس پر اربوں ڈالرز خرچ ہوئے لیکن اس کے باوجود حالیہ برسوں میں یہ نیٹ ورک کمزور پڑنا شروع ہوگیا ہے۔ لوگوں نے تیزی سے صیہونی حمایت یافتہ میڈیا کی جانبدارانہ پالیسی کو مسترد کرنا شروع کردیا ہے جو فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں کو ’دو فریقوں کا تنازعہ‘ بناکر پیش کرتا ہے ۔’اسرائیل کے دفاع کے حق‘ کی آڑ میں مظالم کو جواز دینے کے دعوے اپنی ساکھ کھو رہے ہیں اور حملوں میں مارے گئے شہریوں کو ’دہشت گرد تنظیموں کے‘ زیر استعمال ’انسانی ڈھال‘ قرار دینے جیسے الزامات اب قبول نہیں کیے جا رہے۔

غزہ میں حالیہ اسرائیلی حملے صرف فلسطینی جانوں کے نقصان سے متعلق نہیں ہے۔ بلکہ اس عرصے میں اسرائیل کی بدنامی میں پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ایک صدی سے زائد کی صبر آزما محنت کے نتیجے میں بننے والا صیہونیوں کا ’مثبت‘ امیج چند ماہ میں مسخ ہوکر رہ گیا ہے۔ بےشک حسبارا بری طرح تباہ ہوگیا ہے اور صیہونیت اور اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پرنفرت میں ماضی سے کہیں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیلیوں یا صیہونیوں کے طور پر پہچان اب فخر کی بات نہیں بلکہ دنیا کے کئی حصوں میں تو اب یہ خطرے والی بات ہے۔

یہ تحریر جذبات بھڑکانے کی کوئی کوشش نہیں بلکہ محض ایک یاد دہانی ہے، بلکہ یہ ایک سچائی کی یاد دہانی ہے جسے کوئی بھی سمجھ دار شخص دیکھ سکتا ہے۔ تاریخ اپنے اصولوں سے ہٹے بغیر اپنا راستہ جاری رکھتی ہے۔ آنے والا دور صرف صیہونی منصوبے کا زوال ہی نہیں بلکہ اس کا شیرازہ بکھرتا بھی دیکھے گا۔



#اسرائیل
#حماس اسرائیل جنگ
#غزہ