اسرائیلی پارلیمنٹ نے غزہ میں فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد پہنچانے والی اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی ’انروا‘ پر پابندی کا بل منظور کرلیا۔یہ بل پیر کو منظور کیا گیا اور اقوام متحدہ کی ایجنسی پر پابندی 90 دنوں کے اندر شروع ہو جائے گی، اس پابندی کے تحت (ویسٹ بینک) مغربی کنارے، ایسٹ یروشلم اور غزہ میں انروا کے دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ یہ ایجنسی 1949 میں قائم ہوئی تھی۔ انروا غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے والی اہم تنظیم ہے، جو اسرائیل کے ساتھ ایک سال سے جاری جنگ سے بہت زیادہ نقصان اٹھا چکی ہے۔ اسرائیلی حملوں میں انروا کے سیکڑوں کارکن ہلاک ہو چکے ہیں، یہ اقوام متحدہ کے کارکنوں کے لیے سب سے خطرناک تنازعہ رہا ہے۔
انروا ایجنسی کے سربراہ نے اس پابندی کو اسرائیل کی جانب سے خطرناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سے صرف فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا‘۔
اس سے پہلے انروا کے ترجمان نے اسرائیلی فیصلے کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔ ترجمان جولیٹ توما نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اقوام متحدہ کا ایک رکن ملک اقوام متحدہ کی ایک ایسی ایجنسی کو بند کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو غزہ میں انسانی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے۔‘
انروا کے میڈیا ایڈوائزر عدنان ابو حسنہ نے کہا کہ ’ایجنسی پر پابندی لگانے کا مطلب غزہ میں انسانی امداد مکمل طور پر ختم ہوجائے گی‘۔
اقوام متحدہ کا ادارہ ویسٹ بینک اور اسرائیلی قبضے ایسٹ یروشلم سمیت فلسطینی علاقوں کے ساتھ ساتھ اردن، لبنان اور شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کو 70 سالوں سے ضروری امداد اور مدد فراہم کر رہا ہے۔
کئی سالوں سے ایجنسی کو اسرائیل کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا ہے، جو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے جاری حملوں کے آغاز کے بعد اضافہ ہوا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق انروا پر پابندی لگانے سے ’ویسٹ بینک اور غزہ میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی شہری انسانی امداد سے محروم ہوجائیں گے‘۔
انروا فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے تعلیم، صحت، اور ووکیشنل ٹریننگ فراہم کرتا ہے۔ یہ ایجنسی فلسطینی علاقوں میں اپنا سب سے بڑا کام کررہی ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ انروا کے عملے کے کچھ ارکان 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے۔ اس نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اس کے سیکڑوں ملازمین کا حماس سے تعلق ہے اور اسرائیلی فوج نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ حماس کے ہتھیار اور دیگر سامان انروا کے دفاتر کے قریب یا زیر زمین پائے گئے۔
انروا ایجنسی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔