پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو سپریم کورٹ کا اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد چیف جسٹس کا انتخاب خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے تین سینئر ترین ججوں میں سے نامزد کیا گیا۔
جسٹس آفریدی سپریم کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں تیسرے جج ہیں۔ یاد رہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے سامنے تین سینئر ججوں کے نام تھے جن میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل تھے۔
منگل کی رات خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں پی ٹی آئی اور سُنی اتحاد کونسل کے نمائندوں نے کمیٹی کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔
بند کمرہ اجلاس میں کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کیا اور سمری وزیر اعظم شہباز شریف کو ارسال کردی اور پھر انہوں نے اس کو منظوری کے لیے صدر پاکستان آصف زرداری کو بھیج دی جنہوں نے حکم نامے پر دستخط کردیے۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’صدرِ مملکت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے تین سال کے لیے کی ہے وہ 26 اکتوبر پاکستان کے اگلے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ‘
جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کے چوتھے سینئر ترین جج ہیں اور ان میں سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سب سے سینئر جج ہیں۔ وہ پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے ہفتے کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ وہ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔
جسٹس یحیٰی آفریدی 23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور، بیچلرز گورنمٹ کالج لاہور اور ماسٹرز کی تعلیم پنجاب یونیورسٹی سے مکمل کیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔
انہوں نے 1990 میں ہائی کورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پرکٹس شروع کی۔ پھر 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سرانجام دیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی 2010 میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 15مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔
30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف اٹھایا۔ 28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلی عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بنچ کا حصہ رہے۔ انہوں نے اس کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا
جسٹس یحیٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے نو رکنی لارجر بینچ کا حصہ بھی رہے۔