’غزہ جنگ ختم کرنے کیلئے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے‘، شہباز شریف کا جنرل اسمبلی میں خطاب

13:1828/09/2024, ہفتہ
جی: 28/09/2024, ہفتہ
ویب ڈیسک
شہباز شریف نے 27 ستمبر کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کیا۔
شہباز شریف نے 27 ستمبر کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کیا۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں مصائب ختم کرنے کے لیے فلسطین کے دو ریاستی حل کی ضرورت ہے، فلسطین کو اقوام متحدہ کے مستقل رکن کی حیثیت فوری ملنی چاہیے۔

شہباز شریف نے 27 ستمبر کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کیا۔ بطور وزیر اعظم دوسری بار جنرل اسمبلی سے خطاب میں انہوں نے اسرائیل کی غزہ میں جاری جارحیت کی شدید مذمت کی اور اسے معصوم فلسطینیوں کا قتل عام قرار دیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے خبردار کیا کی غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی، مشرق وسطیٰ کی صورتحال، یوکرین تنازعہ سمیت دنیا کو درپیش عالمی تنازعات، دہشتگردی میں شدت، قرضوں کے جال اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے مسائل کے تناظر میں ہم ایک نئے ورلڈ آرڈر کے قدموں کی آہٹ محسوس کر سکتے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے بارے میں تفصیل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے معصوم بچوں، عورتوں اور عام شہریوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہا جا سکتا۔ ان بچوں کا خون نا صرف ظالموں کے ہاتھوں پر ہے بلکہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر خاموش رہنے اور اس کو بڑھاوا دینے والوں کے ہاتھ بھی بے گناہوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

’ہمیں فلسطینیوں کے حالات اور مشکلات کے لیے فکر مند ہونا چاہیے۔ فلسطین میں جاری ظلم و زیادتی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ فلسطین کے لوگوں کے مشکل حالات پر پاکستانیوں کے غم اور غصے کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ صرف ایک تنازع نہیں بلکہ انسانی زندگی اور وقار پر حملہ ہے۔

شہباز شریف نے فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کی اور کہا کہ یہ غزہ میں جاری مشکلات کو ختم کرنے اور امن بحال کرنے کا واحد راستہ ہے۔ اس کے ساتھ انہوں نے اقوام متحدہ سے فلسطین کو مستقل رکنیت دینے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ فلسطینی بچے جل رہے ہیں، ملبے تلے زندہ دفن ہو رہے ہیں، مائیں جگر گوشوں کی لاشیں اٹھا رہی ہیں، دنیا آخر کب تک خاموش تماشائی بنی رہے گی؟

وزیر اعظم نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی نے اسرائیل کو بربریت بڑھانے کی کھلی چھوٹ دے دی ہے جس کے نتیجے میں یہ تنازعات مشرق وسطیٰ کو تیزی سے پھیلنے والی ایک تباہ کن جنگ میں جھونک رہے ہیں جو ناقابل تصور اور خطرناک نتائج پیدا کرے گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ صرف مذمت کرنا کافی نہیں، اب فوری عملی اقدامات سے خونریزی کو ختم کرنا ہوگا۔ بے گناہ فلسطینیوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔


مسئلہ کشمیر

وزیر اعظم نے مسئلہ کشمیر پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ یہ طے ہوا تھا کہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت ملے گا، لیکن بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیا ں کر رہا ہے۔ کشمیر میں اکثریتی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی قابل مذمت کوششیں ہو رہی ہیں، غیر مقامی افراد کو کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے۔

’بھارت کے جارحانہ عزائم سے علاقائی امن کو خطرہ ہے، بد قسمتی سے امن کے لیے پاکستانی کوششوں کا بھارت نے کوئی جواب نہیں دیا۔ پاکستان کی جانب سے امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ خطے میں پائیدار امن کے لیے بھارت کو 5 اگست 2019 کےغیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہوگا۔ ‘

دہشت گردی

وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قیمت ادا کی، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ آپریشن عزم استحکام کے ذریعے امن و سلامتی یقینی بنائیں گے۔

انہوں نے زور دیا کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ کرے، افغانستان میں موجود داعش، القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لئے خطرہ ہیں۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر اسلامو فوبیا کے بڑھتے واقعات لمحہ فکریہ ہیں۔ بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان، ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں۔ عالمی امن کے لئے انتہا پسندانہ رویوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔


موسمیاتی تبدیلی

ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں عالمی سطح پر اہم چیلنج ہیں۔ دو سال قبل تباہ کن سیلاب سے پاکستان میں تیس ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پاکستان موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے دوست ممالک کی طرف سے وعدہ کیے گئے اقدامات کا منتطر ہے جس میں موسمیاتی فنانس کو 100 ارب ڈالر سالانہ تک لے جانے کا ہدف شامل ہے۔


معاشی ترقی

وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد مشکل معاشی فیصلے کیے جنہوں نے تباہ حال معیشت کو سہارا دیا۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی) کی مدد سے ہم زراعت، ٹیکنالوجی، انفراسٹکچر، قابل تجدید توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری حاصل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے 100 سے زائد ممالک قرضوں کے جال میں پھنسے ہیں۔ قرضوں کے ساتھ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز حاصل کرناخواب ہے۔ عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں۔ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پائیدار ترقیاتی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔


#اقوام متحدہ
#جنرل اسمبلی
#فلسطین
#مشرقی وسطیٰ
#حماس اسرائیل جنگ