ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نہ صرف بچے مر رہے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کا سسٹم اور اقدار کی بھی موت ہو رہی ہے جن کے دفاع کا مغرب دعویٰ کرتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 79واں اجلاس منگل 10 ستمبر 2024 کو امریکی شہر نیو یارک میں شروع ہوا۔ یہ اجلاس پیر 30 ستمبر تک جاری رہے گا۔
اجلاس میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان غزہ میں سیز فائر کی ناکامی پر اقوامِ متحدہ پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا اسرائیل فلسطینی علاقے کو عورتوں اور بچوں کے سب سے بڑے قبرستان میں بدل رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں صرف بچے ہی نہیں اقوامِ متحدہ کا نظام بھی دم توڑ رہا ہے۔ نا صرف مغرب کی نام نہاد اقدار ختم ہو رہی ہیں بلکہ سچائی اور ایک انصاف پسند دنیا میں رہنے کی انسانیت کی امید بھی ایک کے بعد ایک دم توڑ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں آپ سے پوچھتا ہوں کیا غزہ اورمغربی کنارے پر بسنے والے انسان نہیں؟ کیا فلسطینی بچوں کے کوئی حقوق نہیں؟‘
غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر سوال اُٹھاتے ہوئے صدر اردوان نے وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو کی حکومت کو مشرقِ وسطیٰ میں جنگ مزید پھیلانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے نیتن یاہو اور ان کے قتل کے نیٹ ورک کو اڈالف ہٹلر سے تشبیہ دی۔
’جس طرح انسانیت کے اتحاد نے 70 برس پہلے ہٹلر کو روکا اسی طرح آج انسانیت کے اتحاد کو نیتن یاہو اور ان کے قتل کے نیٹ ورک کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘
ترکیے کے صدر نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جہاں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 41 ہزار 467 لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حماس کے حملے میں 1139 لوگ ہلاک جب کہ کم از کم 200 لوگ زخمی ہوئے تھے۔