مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک فضائی حملے میں مارے گئے۔
اس خبر کی تصدیق حزب اللہ نے بھی کی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’حسن نصراللہ مر گیا ہے‘۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جمعہ کے روز بیروت کے جنوبی علاقے دحیہ میں بڑے فضائی حملے میں حزب اللہ کے کمانڈر علی کرکی اور دیگر کمانڈرز بھی مارے گئے۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق یہ حملے میں 6 عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ 91 افراد زخمی ہوئے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’حزب اللہ کے زیادہ تر سینئر رہنماوٴں کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘
حزب اللہ نے نصر اللہ کی موت کی تصدیق کی اور اسرائیل کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے کہا کہ نصراللہ کی ہلاکت کے بعد ملک ہائی الرٹ پر ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ حسن نصر اللہ اسٹریٹجک اور ملٹری سوچ رکھتے تھے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی موت تنظیم کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔
حسن نصراللہ کون تھے؟
یاد رہے کہ حسن نصراللہ 1992 سے حزب اللہ کی قیادت کر رہے ہیں۔
نصر اللہ نے حزب اللہ کو سیاسی اور فوجی طاقت میں تبدیل کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور ایران اور ان کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ساتھ قریبی رابطے ہیں۔
غزہ جنگ کے بعد نصراللہ واضح طور پر سامنے آئے تھے۔ حزب اللہ نے اپنے اتحادی فلسطین کی مزاحتمی تنظیم حماس کو سپورٹ کرتے ہوئے جنوبی لبنان سے اسرائیل پر حملے کیے تھے۔
’اسرائیل اپنے حملے جاری رکھے گا‘
اسرائیل میں بہت سے لوگوں نے نصراللہ کی ہلاکت کا جشن منایا، اسرائیل کی فوج نے کہا کہ ان کی جنگ جاری رہے گی اور حزب اللہ کے تمام رہنماؤں کا خاتمہ کریں گے۔اسرائیلی ملٹری کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’حزب اللہ کے پاس اب بھی راکٹ اور میزائل موجود ہیں۔ ہمارا بہت سادہ پیغام ہے، جو بھی اسرائیل کے شہریوں کو دھمکی دے گا، ہم معلوم کہ ان تک کیسے پہنچنا ہے۔‘
نصراللہ کی موت حزب اللہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، لبنان میں حالیہ ہفتوں میں کئی مہلک حملتے ہوئے جن میں سترہ اور اٹھارہ ستمبر کو پیجر اور واکی ٹاکی حملت دھماکے بھی شامل ہیں جن میں سیکٹروں ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’نصر اللہ کی موت کو قبول کرنا لبنان کے لوگوں کے لیے بہت مشکل ہوگا جو مزاحمت کرنا چاہتے ہیں‘۔