اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اتوار کو اعتراف کیا کہ انہوں نے لبنان میں حزب اللہ کی کمیونیکیشن ڈیوائسز ’پیجر‘ پر دھماکے کرنے کی منظوری دی تھی۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اسرائیل نے اس حملے میں ملوث ہونے کا کھلے عام اعتراف کیا ہے۔
حزب اللہ نے اس سے پہلے اسرائیل کو ان دھماکوں کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا تھا اور بدلہ لینے کا وعدہ کیا تھا۔
نیتن یاہو کے ترجمان عمر دستری نے کہا کہ ’نیتن یاہو نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے لبنان میں پیجر آپریشن کو گرین سگنل دیا تھا۔‘
یاد رہے کہ ستمبر کے مہینے میں لبنان بھر کی سُپر مارکیٹوں، سڑکوں اور مالز وغیرہ میں کئی پیجرز اور واکی ٹاکی ڈیوائسز میں دھماکے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں حزب اللہ کے متعدد فائٹرز سمیت قریب 40 لوگ ہلاک اور ایرانی سفیر اور حزب اللہ کے کئی اراکین سمیت 3 ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ کیسے کیا گیا؟
حزب اللہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان حملوں کے پیچھے اسرائیل ہے اور حزب اللہ کے استعمال کردہ پیجرز میں لیتھیم بیٹریاں تھیں، جو ممکنہ طور پر دھماکوں کی وجہ بنیں۔
یاد رہے کہ لیتھیم بیٹریاں جب زیادہ گرم ہوجائیں تو اس میں آگ لگ سکتی ہے۔ یہ بیٹریاں عام طور پر سیل فون، لیپ ٹاپ، اور الیکٹرک گاڑیوں میں موجود ہوتی ہیں۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے ان حملوں کی پلاننگ کئی مہینوں پہلے ہی کر رکھی تھی۔ جسے ’سپلائی چین اٹیک‘ کا نام دیا جارہا ہے۔ یعنی جہاں پیجرز کی پروڈکشن کے دوران اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی اور اس کی بیٹریوں میں خطرناک مواد رکھ دیا۔ جو کئی میل دور تک بھی کنٹرول ہوسکتا ہے اور پھر جب یہ پیجرز لبنان پہنچنے تو ایک ساتھ کئی دھماکے ہوئے۔