نائن الیون کے 23 برس: وہ 3 گھنٹے جس نے دنیا کا منظر نامہ بدل دیا

07:4711/09/2024, بدھ
general.g12/09/2024, جمعرات
ویب ڈیسک
نائن الیون کو امریکی تاریخ کا سب سے بدترین واقعے کے طور پر یاد رکھا گیا
نائن الیون کو امریکی تاریخ کا سب سے بدترین واقعے کے طور پر یاد رکھا گیا

دو دہائیوں بعد بھی نائن الیون سے متعلق سازشی تھیوریز گردش کررہی ہیں۔

گیارہ ستمبر 2001 امریکی تاریخ کا وہ تاریک دن ہے جس نے پوری دنیا کا نقشہ پلٹ دیا تھا۔ آج اس واقعے کو 23 برس گزر چکے ہیں لیکن حملے کے ماسٹر مائنڈ کو اب تک سزا نہیں ملی۔

تین گھنٹوں کے اندر نیویارک کی بلند ترین عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور امریکی فوج کا مرکز پینٹاگون کی عمارت سے آگ کے شعلے دکھائی دینے لگے۔ ہزاروں شہریوں کی ہلاکت ہوئی جس کے بعد پورا ملک صدمے میں چلا گیا کہ یہ کارروائی امریکا جیسے شہر میں آخر ہوئی کیسے؟


کب کیا ہوا؟


اس حملے میں ٹوٹل 19 حملہ آوروں نے 4 امریکی ایئرلائنز کو ہائی جیک کرلیا تھا۔ پہلا طیارہ فلائٹ نمبر 11 میں 92 مسافر سوار تھے جبکہ دوسرا طیارہ فلائیٹ نمبر 175 میں 65 مسافر فراد تھے اور تیسرا طیارہ فلائٹ نمبر 77 میں 64 مسافر سوار تھے۔ تینوں میں پانچ، پانچ ہائی جیکرز تھے۔

جبکہ چوتھا طیارہ فلائٹ نمبر 93 میں 44 مسافر سوار تھے جس میں 4 ہائی جیکرز تھے۔

ہر طیارے میں موجود حملہ آوروں میں ایک شخص ایسا تھا جسے طیارہ اڑانے کی ٹریننگ دی گئی تھی۔

11 ستمبر 2001 کی صبح سویرے 19 ہائی جیکرز بوسٹن، نیوارک اور واشنگٹن ڈی سی کے ایئرپورٹس سے سیکیورٹی سے ہوتے ہوئے گزرے۔

صبح 7:59 بجے
– امریکن ایئر لائنز کی
پہلی پرواز 11 بوئنگ 767
جس میں 81 مسافر اور عملے کے 11 ارکان سوار تھے، بوسٹن کے لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئی۔
8:14 بجے
- یونائیٹڈ ایئر لائنز کی
دوسری پرواز 175 بوئنگ 767
جس میں 56 مسافر اور عملے کے 9 ارکان سوار تھے، بوسٹن کے لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئی۔
8:14 بجے
- پہلی پرواز کو میساچوسٹس کے اوپر ہائی جیک کر لیا گیا۔
8:20 بجے
- امریکن ایئر لائنز کی
تیسری پرواز 77 بوئنگ 757
جس میں 58 مسافر اور 6 عملے کے ارکان شامل ہیں، واشنگٹن ڈلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئی۔
8:42 بجے
- یونائیٹڈ ایئر لائنز کی
چوتھی پرواز 93، بوئنگ 757
جس میں 37 مسافروں اور عملے کے 7 ارکان شامل ہیں، نیوارک انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے سان فرانسسکو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئی۔
8:42 سے 8:46 بجے
کے درمیان- دوسری پرواز کو ہائی جیک کرلیا گیا۔
8:46 بجے
-
پہلا طیارہ
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے نارتھ ٹاور میں 93 اور 99 منزلوں کے درمیان ٹکرایا اس میں سوار تمام 92 افراد ہلاک ہوئے۔
9:03 بجے
-
دوسرا طیارہ
ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے ساؤتھ ٹاور میں 77 اور 85 منزلوں کے درمیان ٹکرایا۔ اس میں سوار تمام 65 افراد ہلاک ہوئے۔ اس لمحے کے دوران تیسرا اور چوتھا طیارہ بھی ہائی جیک کرلیا گیا تھا۔
9:37 بجے
-
تیسرا طیارہ
پینٹاگون میں گر کر تباہ ہوا۔ جس میں سوار تمام 64 افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے پانچ منٹ بعد ہی دوسرا طیارہ جس عمارت سے ٹکرایا وہ ٹاور گر گیا۔
10:03 بجے
-
چوتھا طیارہ
پنسلوانیا کے ایک میدان میں گر کر تباہ ہوا۔ بعد میں آنے والی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس طیارے میں موجود مسافروں نے مزاحمت کی تھی جس کی وجہ سے یہ میدان میں گرا اور اس کے نتیجے میں تمام 44 افراد ہلاک ہوئے۔
10:28 بجے
– پہلے طیارے کے گرنے کے ایک گھنٹے بعد ورلڈ ٹریڈ سینٹر کا نارتھ ٹاور زمین بوس ہوگیا اور اس جگہ واقع میریٹ ہوٹل بھی تباہ ہو گیا۔
10:50 بجے
- پینٹاگون کی پانچ منزلیں آگ کی وجہ سے زمین بوس ہوگئیں۔


حملہ آور کون تھے؟


برطانوی اور امریکی نشریاتی اداروں کی رپورٹس کے مطابق حملوں کی پلاننگ شدت پسند تنظیم القاعدہ نے افغانستان میں کی تھی جس کے سربراہ اسامہ بن لادن تھے۔ ٹوٹل 19 حملہ آور تھے۔ تین ٹیموں میں پانچ پانچ افراد جبکہ ایک میں چار افراد تھے۔ ہر گروپ میں ایک ایسا شخص تھا جس نے پائلٹ کی ٹریننگ لی ہوئی تھی۔


ہائی جیکرز کا تعلق کہاں سے تھا؟


15 ہائی جیکرز کا تعلق سعودی عرب

2 کا تعلق متحدہ عرب امارات

ایک کا لبنان اور ایک کا مصر سے تھا



کیا ماسٹر مائنڈ کو سزا مل گئی؟


نہیں۔ حملے کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جانے والے خالد شیخ محمد سمیت پانچ ملزمان برسوں سے کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے گوانتاناموبے میں بغیر کسی مقدمے کے قید ہیں۔ نائن الیون کیس میں تھری ٹرائل کا مرحلہ بھی پچھلے دس سالوں سے جاری ہے مگر اب تک مقدمے کا باقاعدہ آغاز نہیں ہوسکا۔

اس التوا کو ختم کرنے کی کوشش میں رواں سال 31 جولائی کو امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ خالد شیخ محمد اور دیگر دو ملزمان نائن الیون حملوں کا اعتراف جرم کرنے کے لیے تیار ہیں اور اس کے بدلے انہیں سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

لیکن چند روز بعد ہی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ملزمان اور پینٹاگون کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے کو منسوخ کردیا۔لائیڈ آسٹن نے ٹرائل شروع کرنے کے عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ متاثرین کے اہل خانہ اور امریکی عوام کا حق ہے کہ وہ نائن الیون کے ملزمان کا فوجی ٹرائل چلتے دیکھیں

قانونی ماہرین کے مطابق نائن الیون کا مقدمہ کب شروع ہوگا یہ غیر یقینی ہے۔

یاد رہے کہ نائن الیون حملوں کے بعد اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے دہشت گرد گروپس سے تعلق رکھنے والے یا دہشتگرد حملوں میں ملوث ملزمان کو گوانتاناموبے کے حراستی مرکز میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان ملزمان سے ایسی معلومات نکلوائی جاسکیں جس سے القاعدہ کے نیٹ ورک کو روکنے میں مدد ملے۔










#ستمبر 9/11
#القاعدہ
#امریکا
#اسامہ بن لادن