پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف تحقیقات کے سلسلے میں مزید تین ریٹائرڈ افسران کو گرفتار کیا ہے۔
یاد رہے کہ 12 اگست کو آئی ایس پی آر نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا کہ پرائیویٹ ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی کے معاملے میں مداخلت سمیت پاکستان آرمی ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں پر فیض حمید کو گرفتار کرکے ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
فیض حمید کی گرفتاری کے بعد پاک فوج نے مزید تین ریٹائرڈ افسران کو گرفتار کرلیا ہے۔ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں کچھ ریٹائرڈ افسران اور ان کے ساتھیوں سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔
پاکستان کی سیاسی جماعتیں اکثر آئی ایس آئی پر سیاست اور حکومت میں مداخلت کا الزام لگاتے رہے ہیں۔
فیض حمید (جو اس وقت جیل میں ہیں) نے سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں 2019 سے 2021 تک آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔
اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے سے کچھ مہینے قبل عمران خان نے فیض حمید کی جگہ اکتوبر 2021 میں لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو آئی ایس آئی کا سربراہ تعینات کیا تھا۔
فیض حمید نے دسمبر 2022 میں قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔ پاکستان کا آرمی ایکٹ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر کو ریٹائرمنٹ کے بعد دو سال تک سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔