
نو ماہ خلا میں گزارنے سے جسم میں مستقل تبدیلیاں آ سکتی ہیں، جس کی وجہ سے سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور کو لمبے عرصے تک صحت کے مسائل ہو سکتے ہیں۔
دو امریکی خلا باز نو مہینے تک خلا میں پھنسے رہنے کے بعد زمین پر واپس آ گئے۔
سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور نے منگل کی صبح بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) سے 17 گھنٹے کے سفر کے بعد فلوریڈا کے ساحل کے قریب بحفاظت اترے۔
دونوں خلا باز 18 دن کے مشن پر گئے تھے اور ان کی واپسی خلائی جہاز بوئنگ اسٹار لائنر سے ہونی تھی لیکن خلائی جہاز میں تکنیکی یا حفاظتی وجوہات کی بنا پر غیر محفوظ قرار دے دیا گیا اور دونوں خلا بازوں کو نو مہینے وہاں رکنا پڑا۔

دونوں خلاباز کون ہیں؟
سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور پروفیشنل خلا باز ہیں۔
سنیٹا ولیمز اِس وقت آئی ایس ایس کی کمانڈر ہیں اور وہ امریکی بحریہ میں خدمات انجام دے چکی ہیں۔ وہ 1998 میں ناسا کا حصہ بنیں اور اپنے کیریئر میں 322 دن خلا میں گزار چکی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ نو مرتبہ خلا میں چہل قدمی (اسپیس واک) کر چکی ہیں۔ ایک وقت میں وہ سب سے زیادہ اسپیس واک کرنے والی خاتون خلا باز تھیں، لیکن 2017 میں پیگی وِٹسن نے 10 اسپیس واکس کرکے ان کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
بیری ولمور نے پہلی بار 2009 میں اسپیس شٹل اٹلانٹس کے ذریعے خلا کا سفر کیا۔ بوئنگ اسٹار لائنر مشن سے پہلے، وہ کُل 178 دن خلا میں گزار چکے تھے۔
اس سے قبل وہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) کے مختلف مشنز میں فلائٹ انجینئر اور کمانڈر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان مشنز میں انہوں نے خلا میں پودوں کی نشوونما، مائیکرو گریویٹی کے انسانی جسم پر اثرات اور زمین پر ماحولیاتی تبدیلیوں پر تحقیق کی۔
بوئنگ اسٹار لائنر مشن میں بیری ولمور کمانڈر جبکہ سنیٹا ولیمز پائلٹ تھیں۔
سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور کی زمین پر واپسی کب اور کیسے ہوئی؟
ولیمز اور ولمور کی واپسی کا پیر کی رات گئے شروع ہوا۔
منگل کی صبح 1بجکر 5 منٹ پر اسپیس ایکس کریو ڈریگن کیپسول نے آئی ایس ایس سے الگ ہو کر زمین کا سفر شروع کیا۔ تقریباً 17 گھنٹے بعد شام 6 بجے یہ کیپسول بحیرہ اوقیانوس میں بحفاظت اترا۔
ناسا نے اس پورے سفر کو براہ راست نشر کیا۔
یہ کیپسول ستمبر 2024 سے آئی ایس ایس پر موجود تھا۔ یہ دراصل ناسا کے خلا باز نک ہیگ اور روسی خلا باز الیگزینڈر گوربونوف کو آئی ایس ایس لے کر گیا تھا اور واپسی کے لیے دو اضافی نشستیں خالی رکھی گئی تھیں تاکہ ولمور اور ولیمز کو واپس لایا جا سکے۔
تاہم یہ چاروں خلا باز تب تک واپس نہیں آ سکتے تھے جب تک کہ نیا عملہ (کریو-10) آئی ایس ایس پر نہیں پہنچ جاتا۔
کریو-10 اتوار رات 12 بجکر 04 منٹ پر آئی ایس ایس پر پہنچا۔ اس مشن میں شامل خلا باز این میک لین (ناسا)، نکول آئیرز (ناسا)، تاکویا اونیشی (جاپان)، کیرل پِسکوف (روس) شامل تھے۔
ولیمز اور ولمور خلا میں کیوں پھنس گئے؟
سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور خلائی جہاز میں تکنیکی مسائل کی وجہ سے خلا میں پھنس گئے تھے۔
یہ دونوں خلا باز بوئنگ کے سی ایس ٹی-100 اسٹار لائنر میں سوار ہو کر آئی ایس ایس گئے تھے۔ یہ مشن ناسا کے کمرشل کریو پروگرام کا حصہ تھا، جس کا مقصد نجی کمپنیوں کے خلائی جہازوں کے ذریعے خلا بازوں کو اسٹیشن تک پہنچانے اور واپس لانے کا انتظام کرنا تھا۔
ناسا قریبی خلا (Low-Earth Orbit) کے سفر، جیسے کہ خلائی اسٹیشن تک آنے جانے کے مشنز، نجی کمپنیوں کے حوالے کر رہا ہے تاکہ وہ خود زیادہ دور کے خلائی مشنز پر توجہ دے سکے۔
لیکن اسٹار لائنر میں پہلے ہی سفر کے دوران تکنیکی خرابیاں سامنے آئیں:
- 25 گھنٹے کے سفر میں خلائی جہاز کے ہیلیم لیک ہونے لگا۔
- ایک تھرسٹر (جو واپسی کے دوران خلائی جہاز کو سمت میں رکھتا ہے) خراب ہو گیا۔
- 6 جون کو جب اسٹار لائنر خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر پہنچا، تو اس کے چار اور تھرسٹرز نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ تھرسٹرز وہ چھوٹے انجن ہوتے ہیں جو خلائی جہاز کی سمت اور حرکت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے خلائی جہاز کو آئی ایس ایس کے ساتھ جوڑنے (ڈاکنگ) میں تاخیر ہوئی کیونکہ وہ اپنی صحیح پوزیشن پر نہیں آ سکا۔
انجینئرز نے خراب ہونے والے پانچ میں سے چار تھرسٹرز بحال کر دیے، لیکن ناسا نے اسے انسانی سفر کے لیے غیر محفوظ قرار دیا اور اسٹار لائنر کو خالی واپس بھیج دیا۔ نتیجتاً، ولیمز اور ولمور خلا میں پھنس گئے اور انہیں واپس لانے کے لیے دوسرا خلائی جہاز بھیجنا پڑا۔

ولیمز اور ولمور خلا میں کتنے عرصے تک پھنسے رہے؟
سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور 5 جون 2024 سے خلا میں موجود تھے، یعنی جب وہ واپس آئے تو انہوں نے خلا میں 9 ماہ سے زیادہ وقت گزارا۔
یہ دونوں جون میں فلوریڈا سے روانہ ہوئے تھے اور ان کا اصل منصوبہ صرف 8 دن کے لیے خلا میں رکنے کا تھا، لیکن تکنیکی مسائل کی وجہ سے وہ کئی مہینوں تک وہیں پھنسے رہے۔
عام طور پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلا بازوں کا مشن تقریباً 6 ماہ پر مشتمل ہوتا ہے، لیکن ولمور اور ولیمز کو اس سے بھی زیادہ وقت خلا میں گزارنا پڑا۔
دونوں خلا باز سپیس میں اتنے لمبے عرصے تک کیسے زندہ رہے؟
اگرچہ ان کا مشن غیر متوقع طور پر طویل ہو گیا، لیکن سنیٹا ولیمز اور بیری ولمور کی صحت اچھی رہی اور انہوں نے جنوری میں ایک ساتھ اسپیس واک بھی کی۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلا بازوں کی زندگی ایک خاص ترتیب سے چلتی ہے، جس میں ورزش، کام اور آرام شامل ہوتے ہیں۔ وہ روزانہ ورزش کرتے ہیں، جیسے ٹریڈمل پر دوڑنا اور مشینوں کی مدد سے پٹھوں کو مضبوط بنانا، تاکہ ان کی ہڈیاں اور پٹھے کمزور نہ ہوں۔
ضروری چیزیں جیسے خوراک، پانی اور آکسیجن خلا میں مختلف خلائی ایجنسیوں اور کمپنیوں کی مدد سے بھیجی جاتی رہیں۔ کئی خلائی مشنز ان کے لیے کھانے پینے اور دیگر ضروری سامان لے کر آتے رہے۔
کرسمس کے موقع پر دونوں خلا بازوں نے ایک شاندار ڈنر بھی کیا، جس میں سموکت اویسٹر، کیکڑا، کرینبیری سوس، لابسٹر شامل تھا۔
ولیمز اور ولمور نے ای میل اور ٹیلی فون کے ذریعے اپنے خاندانوں سے رابطہ برقرار رکھا۔
نومبر میں این بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ولیمز نے کہا کہ ’ہم بالکل ٹھیک ہیں، ورزش کر رہے ہیں، کھانا کھا رہے ہیں۔ ہم یہاں بہت مزے میں ہیں، جو لوگ ہمارے بارے میں فکر مند ہیں، انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، ہم یہاں خوش ہیں۔‘

خلا میں رہنے سے انسانی جسم کو کیسے نقصان پہنچاتا ہے؟
اس کےعلاوہ جسم کے اندر موجود خون اور پانی اوپر کی طرف چلے جاتے ہیں، جس سے چہرہ پھولا ہوا لگتا ہے اور آنکھوں پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
ریڈی ایشن بھی جسم کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
زمین کے گرد ایک قدرتی حفاظتی تہہ ہوتی ہے جو خلا سے آنے والی نقصان دہ شعاعوں (ریڈی ایشن) کو روکنے میں مدد دیتی ہے۔ لیکن خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) میں ایسا بہت کم ہوتا ہے، اس لیے خلا بازوں کو زیادہ ریڈی ایشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
زیادہ ریڈی ایشن کا سامنا کرنے سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دماغی صلاحیت پر اثر پڑ سکتا ہے، جس سے یادداشت یا ذہنی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔
خلا میں رہنے کے جسم پر اثرات
زمین پر واپسی کے بعد جسم کیسے بحال ہوتا ہے؟
خلا میں گزارے گئے مہینوں کا اثر واپس آتے ہی ختم نہیں ہوتا۔ جب خلا باز زمین پر واپس آتے ہیں، تو ان کے جسم کو گریویٹی کے مطابق ہونے میں وقت لگتا ہے۔
ابتدائی مسائل میں توازن برقرار رکھنے میں مشکل، چکر آنا، دل کا فنکشن کمزور ہوسکتا ہے۔
طویل مدتی اثرات میں کچھ مسائل مہینوں تک برقرار رہ سکتے ہیں۔ کینسر، یادداشت پر اثر، اعصابی نقصان اور ہڈیوں کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
واپسی کے فوراً بعد:
ریڑھ کی ہڈی اپنی اصل حالت میں واپس آ جاتی ہے۔
بلڈ پریشر نارمل ہو جاتا ہے۔
ایک ہفتے بعد:
چکر آنا اور توازن کے مسائل ختم ہو جاتے ہیں۔
نیند کا معمول واپس آ جاتا ہے۔
دو ہفتے بعد:
مدافعتی نظام (Immune System) مضبوط ہو جاتا ہے۔
جسم کے کھوئے ہوئے پانی کی مقدار واپس آ جاتی ہے۔
سرخ خون کے خلیے دوبارہ معمول کے مطابق بننے لگتے ہیں۔
ایک مہینے بعد:
پٹھے تقریباً مکمل طور پر بحال ہو جاتے ہیں۔
تین مہینے بعد:
جلد اپنی اصل حالت میں آجاتی ہے۔
جسمانی وزن اور نظر کی کمزوری جیسے مسائل ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
چھ مہینے بعد:
ہڈیوں کے کمزور ہونے کی وجہ سے فریکچر کا خطرہ برقرار رہتا ہے۔
کینسر کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
93 فیصد جینز نارمل ہو جاتے ہیں، لیکن 7 فیصد میں مستقل تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!