
اسرائیلی فوج نے حماس کے ساتھ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد غزہ میں دوبارہ زمینی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے ایک اہم زمینی راستے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور مختلف علاقوں پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے۔
دوسری جانب (آج) جمعرات کی صبح اسرائیل نے خان یونس، رفح اور بیت لاہیا میں 11 رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا، جس کے نتیجے میں 71 فلسطینی ہلاک ہوگئے جن میں نومولود بچے، خواتین بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے نیٹزاریم کوریڈور کے سینٹرل حصے پر قبضہ کرلیا ہے تاکہ ایک ’سیکیورٹی زون‘ بنایا جا سکے اور غزہ کے نارتھ اور ساوٴتھ کو الگ کیا جا سکے۔
پچھلے مہینے اسرائیلی فوج نے اس کوریڈور سے پیچھے ہٹ گئی تھی، جو غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرتا ہے۔ اس سے سینٹرل اور ساوٴتھ غزہ کے شہریوں کو موقع ملا کہ وہ جنگ کے ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد نارتھ میں اپنے گھروں کو واپس جا سکیں۔
الجزیرہ کے مطابق یہ کوریڈور قابض افواج کے لیے ایک لانچنگ پوائنٹ بنے گا تاکہ وہ یہاں مزید فوجی کارروائیاں کر سکیں۔
اس زمینی کارروائی سے پہلے اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کی تھی، جس میں منگل کے روز 400 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے جنگ بندی کے ایک نئے منصوبے کو ماننے سے انکار کردیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قید باقی 59 میں سے کئی مغویوں کو رہا کیا جانا تھا۔
حماس پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسرائیل نے اس مہینے کے شروع میں غزہ میں تمام امداد کو روک دیا اور علاقے کی بجلی بھی کاٹ دی۔
حماس کے سیاسی دفتر کے مشیر طاہر النونو نے الجزیرہ کو بتایا کہ جب ایک معاہدہ پہلے ہی موجود ہے اور بین الاقوامی فریق اس کی ضمانت دے رہے ہیں، تو نئی تجاویز پیش کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
انہوں نے کہا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بھی موجود ہے۔ ہم نے ہر کوشش کا مثبت جواب دیا، لیکن نیتن یاہو نے خود معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔ دباؤ ہم پر نہیں، بلکہ نیتن یاہو پر ہونا چاہیے کہ وہ معاہدے پر عمل کرے۔‘
بدھ کے روز اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دھمکی دی تھی کہ اگر تمام مغویوں کو رہا نہ کیا گیا اور حماس کو ختم نہ کیا گیا تو اسرائیل حملے میں مزید شدت لائے گا۔
ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!