
یہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی رہنما، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اور اعلیٰ انٹیلی جنس حکام نے شرکت کی۔
پاکستان کی پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے ملک میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں، اداروں اور عوام کو مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کرنے پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ریاست کو اپنی پوری طاقت کے ساتھ اقدامات کرنے چاہئیں، تاکہ ملک میں امن و استحکام قائم کیا جا سکے۔
یہ بیان پارلیمنٹ ہاؤس میں پاکستان کی اعلیٰ سول اور عسکری قیادت کے اجلاس کے بعد سامنے آیا، جو کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے مسافر ٹرین کو ہائی جیک بنائے جانے کے چند دن بعد منعقد ہوا۔
یاد رہے کہ اس حملے کے دوران سیکڑوں مسافروں کو یرغمال بنایا گیا تھا، جس کے بعد فوج نے ایک آپریشن کیا۔ ایک دن کے آپریشن کے بعد 354 یرغمالیوں کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا اور 33 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔ حتمی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں 23 فوجی، تین ریلوے ملازمین اور پانچ مسافر جاں بحق ہوئے۔
بلوچستان میں حالیہ واقعے کے بعد عسکریت پسند حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جہاں اتوار کے روز ضلع نوشکی میں ہونے والے ایک خودکش حملے میں تین پیرا ملٹری اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ حملوں میں اضافے کے پیش نظر قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے منگل کے روز وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔
یہ اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی رہنما، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزراء اور اعلیٰ انٹیلی جنس حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران فوجی قیادت اور انٹیلی جنس حکام نے سیکیورٹی صورتحال پر شرکاء کو بریفنگ دی، جبکہ سیاسی رہنماؤں نے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی رائے پیش کیں۔
اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم شہباز شریف نے ایک اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جسے بعد میں کمیٹی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’کمیٹی نے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔ کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان اور عزمِ استحکام حکمت عملی کے فوری نفاذ کا مطالبہ کیا تاکہ دہشت گرد نیٹ ورکس کو ختم کیا جا سکے، ان کی لاجسٹک سپورٹ کو روکا جا سکے اور دہشت گردی اور جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔‘
وزیراعظم کے مطابق کمیٹی نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ عسکریت پسند گروہ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ وہ اسے پروپیگنڈہ پھیلانے، نئے لوگوں کو تنظیم میں شامل کرنے اور حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے اس خطرے پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور دہشت گردوں کی ڈیجیٹل سرگرمیوں کے خلاف ایک واضح فریم ورک ترتیب دینے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ کمیٹی نے دوبارہ واضح کیا کہ کوئی بھی ادارہ، فرد یا گروہ جو دشمنوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا، اسے ملک کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اجلاس میں بعض اپوزیشن ارکان کی غیر حاضری پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا۔
جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔
دی گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے متاثر ہونے والا دوسرا ملک ہے۔ دہشت گردی کے باعث اموات میں 45 فیصد اضافہ ہوا، جو 2023 میں 748 تھی اور 2024 میں بڑھ کر 1081 ہو گئی۔
پاکستان میں عسکریت پسند حملے دوگنا سے زیادہ ہو گئے، جو 2023 میں 517 تھے اور 2024 میں بڑھ کر 1099 ہو گئے۔
افغانستان سے متصل بلوچستان اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبے رہے، جہاں ملک بھر میں ہونے والے 96 فیصد سے زائد حملے اور ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر
فورم سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ملک کی سلامتی سب سے اہم ہے، کوئی بھی ایجنڈا، تحریک یا شخصیت اس سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ترقی کے لیے ملک کی تمام قوتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ یہ ہماری بقا اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کی جنگ ہے۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’ہم کب تک ایک کمزور ریاست کی طرح لاتعداد جانوں کی قربانیاں دیتے رہیں گے؟ کب تک ہم پاکستان کی مسلح افواج اور شہداء کے خون سے حکومتی ناکامیوں کی تلافی کرتے رہیں گے؟‘
جنرل منیر نے علمائے کرام سے کہا کہ وہ شدت پسند گروہوں کی غلط مذہبی تشریح کو بے نقاب کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وجود ملک کے وجود سے جڑا ہے۔ ہمارے لیے سب سے اہم چیز پاکستان کی سلامتی ہے۔
پی ٹی آئی کا حکومت اور فوج پر الزام
عمران خان کے قریبی ساتھی اور پی ٹی آئی کے ترجمان سید ذوالفقار بخاری نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور فوج پی ٹی آئی کو بلوچستان اور افغانستان میں اپنے آئندہ اقدامات کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور فوج بس پی ٹی آئی کو اپنے آئندہ کے غلط اقدامات میں شامل کرنا چاہتی ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی جماعت اپنے لیڈر کی ہدایات کے بغیر اجلاس میں کیسے شرکت کر سکتی ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عمران خان تک رسائی دی جائے تاکہ ہم ان کی ہدایات لے سکیں، کیونکہ وہ ملک کو متحد کرنے والی واحد شخصیت ہیں۔
ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!