ایڈیٹنگ:

پاکستان میں ایم پوکس کا ایک مشتبہ کیسز: یہ بیماری کیا ہے اوراسے صحت کے لیے خطرہ کیوں قرار دیا؟

08:5115/08/2024, جمعرات
جی: 19/08/2024, پیر
ویب ڈیسک
ایم پاکس کو پہلے منکی پاکس کہا جاتا تھا۔
ایم پاکس کو پہلے منکی پاکس کہا جاتا تھا۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایم پوکس وائرس کا ایک مشتبہ کیس سامنے آیا ہے۔ بیماری کے پھیلاوٴ کے خدشے کے پیش نظر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے حکام کو ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور سرحدوں پر اسکریننگ کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کی ہے۔


پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ کے بیان کے مطابق متشبہ وائرس کا حامل شخص خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتا ہے اور وہ خلیجی ممالک سے آیا ہے۔ متاثرہ شخص میں منکی پاکس کی معمولی علامات ہیں۔‘


انہوں نے کہا کہ وائرس کی تصدیق کے لیے قومی ادارہ صحت کو نمونہ بھیج دیا گیا ہے۔ این آئی ایچ نمونے کی جانچ کے بعد اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔ بیان کے مطابق ’متاثرہ شخص کی کانٹیکٹ ٹریسنگ شروع کر دی گئی ہے اور مزید لوگوں کے نمونے حاصل کیے جا رہے ہیں۔‘


سال 2022 کے بعد دوسری بار ایم پوکس (ماضی میں اسے منکی پوکس کہا جاتا تھا) کو گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا گیا ہے۔ یہ وائرس افریقی براعظم میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور دوسرے براعظموں میں منتقل ہونے کا خطرہ ہے۔


افریقہ میں اس سال 14 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ اور 524 اموات ہوئی ہیں جو پچھلے سال کے اعدادوشمار سے زیادہ ہیں جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بدھ کے روز ہائی الرٹ جاری کیا۔


جنوری 2023 سے لے کر اب تک افریقی ملک کانگو میں اب تک 27,000 کیسز اور 1,100 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، جس میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔


لیکن منکی پوکس کیا ہے؟ یہ کیسے پھیلتا ہے اور اس بار کا پھیلاؤ پچھلی وبا کے مقابلے میں کتنا سنگین ہے؟


منکی پوکس کیا ہے؟


یہ ایک وائرل انفیکشن ہے جو انسانوں اور جانوروں کو متاثر کرتا ہے۔یہ ایک وائرس گروپ کا حصہ ہے جسے ’آرتھوپوکس وائرس جینس‘ کہا جاتا ہے۔ متاثرہ ہونے والے شخص کے جسم پر دانے نکل سکتے ہیں جو اکثر چہرے سے شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔


یہ دانے انتہائی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔ دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں لیکن بعد میں زخموں سے داغ پڑ سکتے ہیں۔ یہ انفیکشن عام طور پر 14 سے 15 دن تک رہتا ہے اور خود ہی ختم ہوجاتا ہے۔

دنیا میں انسانوں میں منکی پوکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس 1970 میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں ایک بچے میں سامنے آیا تھا۔


2022 میں ڈبلیو ایچ او نے منکی پوکس کا نام تبدیل کر کے ’ایم پوکس‘ رکھ دیا تھا۔


ایم پوکس وائرس کیسے منتقل ہوتا ہے؟


یہ متاثرہ جانوروں سے رابطے میں آنے سے انسان میں پھیل ہوسکتا ہے۔ تاہم یہ ایک متاثرہ انسان سے دوسرے انسان میں پھیل سکتا ہے۔عام طور پر یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوسکتا ہے۔ اس کےعلاوہ یہ جنسی تعلقات کے دوران رابطے سے بھی منتقل ہو سکتا ہے۔



ایم پوکس کی علامات کیا ہیں؟


اس وائرس کی علامات میں بخار، سر درد، پٹھوں میں درد، اورجسم پر ایک مخصوص دھبے شامل ہیں جو چہرے، ہاتھوں، پیروں اور جسم کے دیگر حصوں پر ظاہر ہو سکتے ہیں۔ جس میں شدید خارش بھی ہوسکتی ہے۔


یہ دانے سفید یا پیلے رنگ کے دھبے کی طرح دکھائی دیتے ہیں جس میں پَس موجود ہوتا ہے۔


غیر معمولی معاملات میں یہ دانے ایک انفیکشن کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ جو انتہائی جان لیوا بھی ہوسکتا ہے۔


مجموعی طور پر ایک انفیکشن 2 سے 4 ہفتوں تک رہ سکتا ہے۔ وائرس سے متاثر ہونے کے بعد علامات ظاہر ہونے میں 3 سے 21 دن لگ سکتے ہیں۔ تاہم ایک شخص میں علامات ظاہر ہونے سے ایک سے 4 دن پہلے یہ بیماری کو دوسروں میں پھیل سکتی ہے۔


ایم پوکس کو گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی کیوں قرار دیا؟


ڈبلیو ایچ او نے ایم پوکس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آف انٹرنیشنل کنسرن قرار دیا جو ایک ہائی لیول الرٹ ہے۔


وائرس پر ایمرجنسی اس لیے لگائی گئی کیونکہ ایم پوکس کا نیا ویرینٹ دریافت ہوا ہے اور کینیا اور روانڈا سمیت کئی ممالک میں ایم پوکس کے کیسز پہلی بار رپورٹ ہوئے ہیں۔


ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئسس نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی کی ایمرجنسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد افریقہ اور دیگر براعظموں میں اس وائرس کے مزید پھیلاؤ پر تشویش ہے۔


ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ایمرجنسی کے اعلان کا مقصد صحت کے لیے کام کرنے والی ایجنسیوں اور ممالک کو الرٹ کرنا ہے۔


ڈبلیو ایچ او نے جولائی 2022 میں بھی ایم پوکس کو صحت کے لیے گلوبل ایمرجنسی قرار دیا تھا، جب یہ وائرس پہلی بار جنسی رابطے کے ذریعے پھیلا تھا اور دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ کیسز میں کمی آنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے مئی 2023 میں ایمرجنسی ختم کر دی تھی۔


ایم پوکس کا پھیلاوٴ


پچھلے ہفتے 13 افریقی ممالک میں ایم پوکس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے کیسز میں 160 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اموات میں 19 فیصد اضافہ ہوا ہے۔


اب تک کانگو میں ایم پوکس کے 96 فیصد سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سال کے شروع میں سائنسدانوں نے وائرس کا نیا ویرینٹ دریافت کیا تھا ایک سائنسدان نے اسے ایم پوکس کا اب تک کا ’سب سے خطرناک‘ ویریئنٹ قرار دیا ہے۔ کیونکہ اس کی علامات بہت کم ظاہر ہوتی ہیں جس سے معلوم کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ یہ ایم پوکس وائرس ہے۔


ایم پوکس کی دو قسمیں ہیں: کلیڈ ون اور کلیڈ ٹو۔ 2022 میں اس وائرس نے وبا کی شکل اختیار کی تو کلیڈ ٹو ویرینٹ کے سبب لوگ متاثر ہورہے تھے۔ لیکن اس بار کلیڈ ون ویرینٹ دریافت ہوا ہے جو پہلے سے زیادہ خطرناک ہے۔


نئے ویرینٹ کلیڈ ون کے کیسز افریقہ کے علاوہ دیگر براعظموں میں رپورٹ نہیں ہوئے۔


کیا ایم پوکس کی کوئی ویکسین ہے؟


اگرچہ ایم پوکس کی ہلکی علامات خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ تاہم اس کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا لیکن ویکسین کے ذریعے اس سے بچا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ ویکسین عام نہیں ہے۔


اگر کسی شخص میں ایم پوکس کی علامات ظاہر ہوں تو اسے فوراً قرنطینہ میں رکھا جائے۔


جان ہاپکنز اسکول آف میڈیسن میں متعدی امراض کے ڈویژن کی ڈائریکٹر امیتا گپتا کا کہنا ہے کہ اگرچہ کووڈ 19 سے دنیا سے بہت کچھ سیکھ لیا ہے اور عالمی سطح پر اس سے نمٹنے کے لیے صلاحیت میں بہتری آئی ہے۔ افریقی ملک، جہاں ایم پاکس تیزی سے پھیل رہا ہے، وہاں اب بھی علاج اور وائرس کی تشخیص کا فقدان ہے۔




#Mpox
#WHO
#Health
#Emergency

دن کی اہم ترین خبریں بذریعہ ای میل حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے، آپ البائیراک میڈیا گروپ کی سائٹس سے الیکٹرانک مواصلات کی اجازت دیتے ہیں اور استعمال کی شرائط اور رازداری کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔