حکومتِ پاکستان کی آئین میں ترمیم کی کوششیں، ’آئین پیکج‘ کیا ہے اور اس کی مخالفت کون کررہا ہے؟

13:1516/09/2024, پیر
general.g17/09/2024, منگل
ویب ڈیسک
حکومت پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کے لیے ایک بل منظور کرنے کی کوششیں کررہی ہے
حکومت پارلیمنٹ سے آئینی ترمیم کے لیے ایک بل منظور کرنے کی کوششیں کررہی ہے

پاکستان میں چھٹی والے دن یعنی اتوار کو اگر عدالتیں کھل جائیں تو ملک میں غیر معمولی صورتحال رہتی ہے۔ اسی طرح کی صورتحال اتوار کے روز دیکھنے کو ملی لیکن اس بار عدالتیں نہیں بلکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ہوئے اور سیاست میں ایک اور ہلچل مچی۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے آئین میں ترمیم کے لیے ایک بل منظور کرنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے جس میں 50 سے زائد تجاویز شامل ہیں۔

کئی روز سے ملک میں ’ٓآئینی پیکج‘ زیر بحث ہے۔ جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس سے حکومت کو اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کی تقرری، تعیناتی اور تبادلے پر زیادہ کنٹرول حاصل ہو سکے گا۔

اسی وجہ سے اس بل کو پاس کرنے میں اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے اور حکومت بل کی مںظوری کے لیے مولانا فضل الرحمن سے رابطے تیز کررہی ہے۔

دوسری جانب بل منظور کرنے کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس تاخیر کا شکار ہوتے رہے اور جب اتوار کو رات 11 بجے کے بعد اجلاس شروع ہوئے تو سیشن چند منٹ کے بعد ہی ملتوی کردیا گیا

یہ آئینی پیکج کیا ہے اور پارلیمنٹ سے مںظور کے لیے کتنے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، اپوزیشن اس کی مخالفت کیوں کررہی ہیں اور حکومت کے لیے اچانک مولانا اتنے اہم کیوں ہوگئے؟


حکومت کو بل کی منظوری میں مشکل کیوں ہورہی ہے؟


پاکستان کے قانون کے تحت آئینی ترامیم کو قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت سے منظور کرنا ضروری ہے۔

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی کی 336 نشستیں ہیں اور ایوان بالا یعنی سینیٹ کی 96 نشستیں ہیں۔ آئینی پیکیج کی منظوری کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی میں کم از کم 224 اور سینیٹ میں 64 ووٹ درکار ہیں۔

جو اس وقت حکومت کے پاس نہیں ہے۔

ووٹوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی سپورٹ کی ضرورت ہے جن کے پاس قومی اسمبلی میں 8 اور سینیٹ میں 5 ارکان ہیں۔

حکمران اتحاد میں شامل مختلف سیاسی جماعتوں کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں صرف 214 ووٹ ہیں۔ قومی اسمبلی میں حکومت کو مزید 10 ووٹ درکار ہیں اور اگر حکومت کو جمعیت علمائے اسلام کی حمایت حاصل ہوجاتی ہے تب بھی دو ووٹوں کی کمی کا سامنا ہوگا۔

اس کے علاوہ سینیٹ میں حکومت کے پاس 57 ووٹ ہیں اور بل کی منظوری کے لیے مزید 7 ووٹ درکار ہیں۔ اگر جمعیت علمائے اسلام کی حمایت حاصل ہوجائے تب بھی حکومت کو مزید دو ووٹوں کی کمی کا سامنا ہوگا۔

حکومتی اتحاد سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی کا خیال ہے کہ حکومت ترامیم کو منظور کرنے کے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’آئینی ترامیم کی منظوری میں ایک ہفتہ یا 10 دن لگ سکتے ہیں۔ مجھے اس میں کوئی مسئلہ نظر نہیں آتا، اس سے دنیا ختم نہیں ہوجائے گی۔‘


اس ’آئینی پیکج‘ کے اہم نکات کیا ہیں؟


مقامی میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ آئینی پیکج میں 50 سے زائد تجاویز شامل ہیں، جس میں زیادہ توجہ عدلیہ ہے۔

اہم تجاویز میں سے ایک یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے علاوہ ایک نئی وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے جس میں صرف آئینی معاملات ہی زیر غور ہوں گے۔

آئینی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال اور اس عدالت کے جج کی تقرری 3 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری وزیراعظم کی سفارش پر صدرِ پاکستان کریں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت 3 سال مقرر کرنے کی تجویز

سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم جوڈیشل کونسل میں تبدیلیاں کرنے کی تجویز

ہائی کورٹس کے سوموٹو اختیار کو ختم کرنے کی تجویز، جس سے ہائی کورٹس کے اختیارات میں کمی آئے گی۔


اس بل کی مخالفت کون کررہا ہے؟


پاکستان تحریک انصاف اس بل کی منظوری کے خلاف ہے۔

پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ’حکومت آئینی ترمیم منظور کرنے میں جلدی اس لیے کررہی ہے کیونکہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جو اگلے مہینے ریٹائر ہورہے ہیں، نئی آئینی عدالت کے چیف جسٹس بن جائیں اور انہیں باقی تمام عدالتوں پر اختیار حاصل ہوگا‘

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’آئینی ترمیم سے عدلیہ کمزور ہو جائے گی، اس کی طاقت اور آزادی میں کمی آئے گی۔ ‘

دوسری طرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا مقصد مجھے جیل میں رکھنا ہے، یہ لوگ سپریم کورٹ سے ڈرے ہوئے ہیں، نئی ترامیم سے ملک کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔

انہوں نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ’یہ قاضی فائز کو دوبارہ لا کر عدلیہ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، ہم اس کے خلاف بھرپوراحتجاج کریں گے۔‘

#آئین
#پارلیمنٹ
#پاکستان
#ترمیم