ملائیشیا کے حکام نے 400 سے زائد بچوں کو بازیات کرالیا جنہیں مبینہ طور پر نامور کاروباری گروپ کے تحت چلنے والے چیریٹی ہومز میں جنسی تشدد اور جسمانی طور پر ہراساں کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ یہ چیریٹی ہومز ’گلوبل اخوان سروسز اینڈ بزنس‘ کے تحت چل رہا تھا۔ چھاپوں کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کرلیا ہے.
دوسری جانب گلوبل اخوان سروسز اینڈ بزنس نے بیان دیا کہ وہ ’ایسا کوئی کام نہیں کرتے جو اسلام اور قوانین کے خلاف ہوں‘
پولیس نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ بازیاب کیے گئے بچوں میں 201 لڑکے اور 201 لڑکیاں شامل ہیں، جن کی عمریں ایک سے 17 سال کے درمیان ہیں۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ متاثرہ بچے گلوبل اخوان سروسز اینڈ بزنس کے ملازمین کے بچے تھے۔ یہ ایک ایسی کمپنی ہے جو خود کو ’اسلامی‘ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اور ان کا سپر مارکیٹ میں بزنس بھی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ ان بچوں کو ان کے پیدائش کے فوراً بعد ہی چیریٹی ہومز میں بھیج دیا گیا تھا۔ ان بچوں کو وہاں کئی قسم کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ایسے لوگوں نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جو بظاہر ان کا خیال رکھنے کے لیے موجود تھے اور بعد میں انہیں بھی یہی گھناوٴنا عمل سکھایا جاتا تھا۔
پولیس نے مزید بتایا کہ ’جو بچے بیمار ہوجاتے انہیں طبی امداد اُس وقت تک نہیں دی جاتی جب تک ان کی حالت انتہائی تشویش ناک نہ ہوجائے۔‘ انہوں نے کہا کہ کچھ چھوٹے بچوں کو گرم چمچ سے جلا دیا گیا تھا جب وہ غلطیاں کرتے تھے اور ’دیکھ بھال کرنے‘ والے بچوں کو طبی امداد دینے کے بہانے ان کے جسم کو بُری طرح چھوتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو عارضی طور پر دارالحکومت کوالالمپور کے پولیس ٹریننگ سینٹر میں رکھا جائے گا اور ان کی صحت سے متعلق مختلف ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
گلوبل اخوان سروسز اینڈ بزنس انڈونیشیا، سنگاپور، مصر، سعودی عرب اور فرانس سمیت مختلف ممالک میں آپریٹ ہوتا ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ یہ کمپنی بچوں کا استحصال کرتی ہے اور عطیات جمع کرنے کے لیے مذہب کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کیس کی تحقیقات بچوں کے خلاف جنسی جرائم اور انسانی سمگلنگ کے قوانین کے تحت کی جا رہی ہیں۔