پاکستان سے سالانہ تقریباً ایک لاکھ لوگ ڈنکی لگا کر اسمگلرز کے ذریعے یورپ جاتے ہیں

08:324/09/2024, بدھ
general.g5/09/2024, جمعرات
ویب ڈیسک
حقیقت میں ایف آئی اے اکثر خود اسمگلنگ میں ملوث ہوتی ہے۔
حقیقت میں ایف آئی اے اکثر خود اسمگلنگ میں ملوث ہوتی ہے۔

ہیومن سمگلنگ کیا ہے اور یہ نیٹ ورک کیسے کام کرتا ہے؟

ویسے تو ہر سال کئی لوگ بہتر زندگی کی تلاش کے لیے پاکستان سے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ملک سے سالانہ تقریباً ایک لاکھ لوگ ڈنکی لگا کر سمگلرز کے ذریعے یورپ جاتے ہیں۔

ہیومن سمگلنگ جسے عام زبان میں ڈنکی کہا جاتا ہے اس کا مطلب پیدل راستے، کنٹینر میں بند ہوکر یا سمندر کے راستوں سے دوسرے ملک تک جانا ہے اور ایسے میں آپ کی جان جانے کا خطرہ ہر وقت منڈلا رہا ہوتا ہے۔

سمگلرز کے ذریعے باہر ملک جانے کے سفر کے دوران بلیک میلنگ، اغوا، ڈکیتی، ریپ، سیکیورٹی افسران کے ہاتھوں زخمی یا مارے جانا عام بات ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق اس خطرناک سفر کے لیے ایک شخص کو 20 سے 40 لاکھ روپے انسانی سمگلرز کو دینے پڑسکتے ہیں۔

میں بھی یہ انکشاف ہوا کہ ان میں سے 80 فیصد کا تعلق صوبہ پنجاب کے ان علاقوں سے ہے جن کے بارے میں سمجھاتا ہے کہ وہاں کافی اچھے وسائل ہیں جیسا کہ گجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاولدین، سیالکوٹ وغیرہ شامل ہیں۔

سمگلرز کن راستوں سے لوگوں کو باہر بھیجتے ہیں؟


ہیومن رائٹس کمیشن کی
کے مطابق زمینی راستوں کی بات کریں تو باہر ملک جانے کے لیے سمگلرز زیادہ تر بلوچستان سے راستہ شروع کرتے ہیں کیونکہ یہاں زیادہ تر کھلی جگہیں اور میدان ہیں۔

یورپ جانے کی امید کے لیے بلوچستان کے ضلع دالبندین اور نوکنڈی روٹ سب سے زیادہ عام آپشن ہے جو تفتان بارڈر سے ہوتا ہوا ایران جاتا ہے۔

کچھ لوگ سمندر کے ذریعے بھی جاتے ہیں۔ پہلے وہ کراچی سے کوسٹل ہائی وے کے ذریعے گوادر جاتے ہیں۔ اور وہاں سے وہ کشتیوں میں بیٹھ کر ایران، ترکی اور یورپ جاتے ہیں۔

یہ سمندری راستہ پاکستان سے شروع ہوتا ہے اور بحیرہ عرب سے گزرتا ہے۔ جب لوگ یورپ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو کشتیاں اکثر بحیرہ روم میں الٹ جاتی ہیں۔

مثال کے طور پر ستمبر 2014 میں مالٹا کے قریب سمگلرز کے ذریعے باہر جانے والی کشتی ڈوبنے سے 500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ کشتی 6 ستمبر کو مصر سے نکلی اور 5 دن بعد ڈوب گئی تھی۔ حالیہ رپورٹس کی بات کریں تو
کو اطالوی جزیرے لامپیڈوسا کے ساحل پر ایک کشتی ڈوب گئی جس میں وہ لوگ سوار تھے جو دوسرے ملک جانے کی کوشش کررہے تھے۔ ریسکیو کے دوران 7 افراد کو بچا لیا گیا جبکہ 21 افراد لاپتہ ہیں۔

ہیومن اسمگلنگ نیٹ ورک میں کون لوگ کام کرتے ہیں؟


انسانی اسمگلنگ کا یہ نیٹ ورک اتنا پرفیشنلی کام کرتا ہے کہ ان کا موازنہ گینسٹرز اور مافیاز سے کیا جاتا ہے۔ اور جب ان کے خلاف تحقیقات ہوتی ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں یا اسٹیٹ کے لوگ بھی شامل ہیں یا اسٹیٹ کے لوگ ان مافیا کےسامنے کمزور پڑجاتے ہیں۔

بعض اوقات ہیومن اسمگلنگ کے خلاف جو اہلکار تحقیقات کرتے ہیں، انہیں بھی دھمکیاں ملنا شروع ہوجاتی ہیں کہ تحقیقات فوری بند کرلیں۔ جس کی وجہ سے یہ مافیا اب تک کام کررہا ہے۔

اس میں ایسے لوگ بھی کام کرتے ہیں جو خود ڈنکی لگا کر دوسرے ملک گئے ہوں اور آگے جاکر خود اسمگلر بن جاتے ہیں۔

اس کی دو اہم وجوہات ہیں۔ سمگلرز ان لوگوں پر بھروسہ کرتے ہیں جس کی انہوں نے پہلے مدد کی ہو اور جنہیں اسمگلنگ کے کام پتہ ہو۔

دوسرا ڈنکی کے ذریعے جانے والے لوگ اس کام میں زیادہ آتے ہیں کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ اس کام سے وہ جلدی اور زیادہ پیسہ کما سکتے ہیں اورآخر میں وہ خود اپنی فیملیز کو بھی پاکستان سے باہر لے جانے میں مدد کرتے ہیں۔



ایف آئی اے کا کیا کردار ہے؟


پریوینشن آف اسمگلنگ آف مائیگرنٹس ایکٹ 2018 کا سیکشن 11 وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو انسانی اسمگلنگ کے خلاف تحقیقات اور کارروائی کرنے کا اختیار دیتا ہے۔

اس ایکٹ کے رول نمبر 9 میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کو سمگلرز کے خلاف بروقت اور آزادانہ تحقیقات کرنے کا اختیار ہے، تارکین وطن کی فوری حفاظت کو یقینی بنانا، ان کے حقوق کا تحفظ کرنا، اسمگلنگ نیٹ ورکس کی نشاندہی کرنا اور غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں کا سراغ لگانا بھی ان کا اختیار ہے۔ تاہم حقیقت میں ایف آئی اے اکثر خود اسمگلنگ میں ملوث ہوتی ہے۔

ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق تفتیشی رپورٹر اکبر نوتزئی بتاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ انسانی سمگلنگ بہت بڑے پیمانے پر کام کریں اور ایف آئی اے کو اس بارے میں معلومات نہ ہوں۔ اسے روکنے کے بجائے کچھ افسران اس معاملے کو کچھ رقم کے بدلے نظر انداز کرلیتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ملک گیر کریک ڈاؤن کے بعد ہی بڑی تعداد میں سمگلروں کو گرفتار کیا جاتا ہے، جیسا کہ جون 2023 میں بحیرہ روم میں ماہی گیری کی کشتی کے حادثے کے بعد ہوا تھا۔

حالیہ رپورٹس کی بات کریں تو ایف آئی اے گوجرانوالہ نے اگست 2024 کے دوران انسانی سمگلنگ کے الزام میں 63 میں سے 39 ملزمان کو گرفتار کرنے کا
کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیے جانے ملزمان میں دو انتہائی مطلوب تھے۔



#ہیومن سمگلرز
#پاکستان
#ڈنکی