حکومت نے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے 3 مہینے قبل اعلان کیے گئے ایک آپریشن ’عزم استحکام‘ کے لیے 20 ارب روپے کی منظوری دی تھی۔
یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا، جس نے 1 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں سیکیورٹی فورسز کے لیے مجموعی طور پر 2.23 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دی گئی۔
اس میں سے 1.95 ارب روپے فرنٹیئر کور بلوچستان (ساوٴتھ) کو ریکوڈک پروجیکٹ سے متعلق سیکیورٹی اخراجات کے لیے اور 276.25 ملین روپے فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (نارتھ) کے لیے مختص کیے گئے تھے۔
ننیشنل ایکشن پلان کی سینٹرل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد 22 جون کو آپریشن عزمِ استحکام کا اعلان کیا گیا۔ یہ آپریشن دہشت گردی اور انتہا پسندی کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے ملک کے تمام فوجی، سفارتی، قانونی اور سماجی وسائل کو استعمال کرنے کا اعلان کیا گیا۔
اس آپریشن کو پی ٹی آئی، جے یو آئی-ایف اور عوامی نیشنل پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ خیبرپخوتنخوا کے وزیر اعلیٰ نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ ان کے ساتھ ایپکس کمیٹی میٹنگ کے دوران ایسی کوئی بات ہوئی تھی۔
اس کے بعد حکومت کو یہ واضح کرنے پر مجبور ہوئی کہ آپریشن عزم استحکام بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن شامل نہیں ہے اور نہ ہی اس سے لوگ بے گھر ہوں گے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ سیز فائر ختم کرنے کے بعد پاکستان میں گزشتہ سال خاص طور پر صوبے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سال 2000 سے پاک فوج کی طرف سے شروع کی جانے والی انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کے سلسلے میں عزم استحکام حالیہ آپریشن ہے۔ اس سے قبل سال 2014 میں جنرل راحیل شریف نے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھا۔ جس کے لیے 44 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ اس کے علاوہ 2017 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا تھا۔
پاکستان میں فوجی آپریشنز کی تاریخ
ماضی میں مسلح افواج کی طرف سے عسکریت پسندوں کے خلاف کیے گئے بڑے فوجی آپریشنز یہ ہیں:
وادی سوات اور ضلع شانگلہ میں آپریشن راہِ حق ون (2007)
وادی سوات اور شانگلہ میں آپریشن راہ حق ٹو (2008)
خیبر ایجنسی میں آپریشن صراط مستقیم (2008)
باجوڑ ایجنسی میں فرنٹیئر کور کے ساتھ مشترکہ طور پر آپریشن شیردل (2008)
وادی سوات اور شانگلہ میں آپریشن راہ حق تھری (2009)
بونیر، لوئر دیر اور شانگلہ ضلع میں آپریشن بلیک تھنڈرسٹورم (2009)
مہمند ایجنسی میں آپریشن بریخنا (2009)
آپریشن راہِ راست جسے عام طور پر سوات آپریشن کہا جاتا ہے (2009)
جنوبی وزیرستان میں آپریشن راہِ نجات (2009)
پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب (2014)
ملک بھر میں آپریشن ردالفساد (2017)