پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید ہمارا اثاثہ تھے جنہیں ضائع کردیا گیا۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’اچھا ہے فوج انٹرنل احتساب کر رہی ہے، اگر یہ احتساب کر ہی رہے تو پھر سب کا کریں، اگر9 مئی جنرل فیض نے کروایا تو اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فوج جنرل فیض سے تفتیش کررہی ہے۔ ’یہ ان کا اندرونی معاملہ ہے، مجھے اس سے کیا‘۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی دراصل لندن پلان کا حصہ تھا
عمران خان نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے میری حکومت گرائی۔ نواز شریف اور شہباز شریف کی شرط تھی کہ جنرل فیض کو ہٹائیں۔ جنرل فیض کو ہٹانے پر میری جنرل باجوہ سے سخت تلخی ہوئی تھی۔ آئی بی کی رپورٹس تھیں کہ موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ہر وقت جنرل باجوہ کے پاس بیٹھا رہتا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں بار بار جنرل باجوہ کو کہتا رہا جنرل فیض کو نہ ہٹائیں۔ جنرل باجوہ نے اپنی ایکسٹینشن کے لیے جنرل فیض کو ہٹایا اور ائی ایس ائی کو پی ٹی ائی کے پیچھے لگا دیا۔ ہمیں کہتے ہیں کہ ہم نے طالبان کے ساتھ معاہدے کیے اور انہیں واپس لا کر ٹھہرایا اگر ایسی بات ہے تو اب کراس بارڈر دہشت گردی کیوں ہو رہی ہے۔‘