بنگلا دیش کے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو ملک کے عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔
یہ اعلان آج (بدھ) صبح صدر محمد شہاب الدین کے پریس سیکریٹری جوینال عابدین نے کیا۔ اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ محمد یونس کی زیرقیادت حکومت کے دیگر ارکان کا فیصلہ سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے بعد کیا جائے گا۔
طلبا تحریک کے رہنماوٴں، ملک کی تینوں فوج کے سربراہاں، سول سوسائٹی کے اراکین اور کاروباری رہنماوٴں نے منگل کو صدر کے ساتھ پانچ گھنٹے سے زیادہ دیر تک میٹنگ کی تاکہ عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کیا جاسکے۔
اس سے قبل طلبا تحریک کے رہنماوٴں نے 83 سالہ محمد یونس کو ہی عبوری حکومت کا سربراہ مقرر کرنے کے لیے تجویز دی تھی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ممکنہ طور پر وہ پیرس سے جلد ہی وطن واپس آئیں گے۔
فیصلے کے بعد طلبا رہنما صدر کے سرکاری رہائش گاہ سے واپس چلے گئے۔ طلبا تحریک نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
طلبا گروپ کی ایک رہنما ناہید اسلام نے مذاکرات کو ’نتیجہ خیز‘ قرار دیا اور کہا کہ صدر شہاب الدین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کم سے کم وقت میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی۔
صدر شہاب الدین نے پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس کے سربراہ کو بھی برطرف کر دیا۔ یہ یاد رہے کہ بنگلادیش میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی وجہ سے حسینہ واجد مستعفی ہوگئی تھیں۔
ملک میں مظاہرے بنیادی طور پر سرکاری نوکریوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف جولائی میں شروع ہوئے تھے جو دیکھتے ہی دیکھتے حکومت مخالف تحریک میں بدل گئے تھے۔