ینی شفق انگلش

احمد الشرع شام کے عبوری صدر مقرر

05:1030/01/2025, جمعرات
جنرل30/01/2025, جمعرات
ویب ڈیسک
حیات تحریر الشام، کے سربراہ احمد الشرع
تصویر : نیوز ایجنسی / اے پی
حیات تحریر الشام، کے سربراہ احمد الشرع

  1. گزشتہ مہینے شام میں اپوزیشن فورسز نے ملک کے بڑے شہروں پر قبضہ کر لیا۔
  2. جس کے بعد بشار الاسد کو ملک سے فرار ہوکر روس چلے گئے تھے۔
  3. اس کے بعد 5 دہائیوں سے زائد عرصے تک شام پر حکومت کرنے والے الاسد خاندان کا اقتدار ختم ہوگیا۔

شام کی نئی قیادت نے ملک کا آئین منسوخ کر دیا اور بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے والے شامی باغی گروہ، حیات تحریر الشام، کے سربراہ احمد الشرع کو ملک کا عبوری صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی سنا کے مطابق احمد الشرع کو عبوری مدت کے لیے ایک عارضی قانون ساز کونسل قائم کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے، جو نیا آئین منظور ہونے تک اپنے کام کو جاری رکھے گی۔

یہ اعلان شام کی نئی حکومت کے فوجی آپریشنز کے شعبے کے ترجمان حسن عبدالغنی نے کیا تھا۔

حسن عبدالغنی نے ملک میں مسلح جماعتوں کے تحلیل ہونے کا بھی اعلان کیا، جنہیں ریاستی اداروں میں ضم کر لیا جائے گا۔

سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق حسن عبدالغنی نے کہا کہ ’پچھلی حکومت کی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیز سمیت بعث پارٹی نامی سیاسی جماعت کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے۔ بعث پارٹی وہ جماعت تھی جس نے دہائیوں تک شام پر حکمرانی کی‘۔

یہ اعلانات دمشق میں ہونے والی ایک ملاقات کے دوران سامنے آئے، جہاں مسلح جماعتوں نے شرکت کی تھی جو پچھلے ماہ صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے والے حملے کا حصہ تھیں۔ احمد الشرع اس وقت سے شام کے نئے حکمران ہیں جنہوں نے پچھلی حکومت کو ہٹانے کی کارروائی کی قیادت کی تھی۔

بشار الاسد کے اقتدار سے ہٹنے کے بعد، احمد الشرع کا گروہ حیات تحریر الشام شام کی نئی حکومتی جماعت بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی منتقلی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں اور گروپوں کو اکٹھا کیا جائے گا تاکہ ملک کی مستقبل کی سیاسی سمت پر بات کی جا سکے اور عوامی انتخابات کرائے جائیں گے تاکہ لوگوں کو اپنے منتخب نمائندے چننے کا حق ملے۔

احمد الشرع کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات مکمل کرنے میں تقریباً چار سال لگ سکتے ہیں۔

احمد الشرع نے ایک نئی متحدہ قومی فوج اور سیکیورٹی فورسز بنانے کی بات کی ہے۔ تاہم عبوری حکومت کے لیے ایسا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔

خیال رہے کہ پچھلے مہینے شام میں اپوزیشن فورسز نے ملک کے بڑے شہروں پر قبضہ کرلیا تھا۔ جس کے بعد سابق صدر بشار الاسد ملک سے فرار ہوکر روس میں سیاسی پناہ حاصل کرلی تھی۔

جس کے بعد 5 دہائیوں سے زائد عرصے تک شام پر حکومت کرنے والے الاسد خاندان کے اقتدار کا سورج غروب ہوا تھا۔

شام میں جنگ 2011 میں شروع ہوئی تھی جب لوگوں نے شامی رہنما بشار الاسد کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حالات مزید خراب ہوتے گئے اور ایک بڑے پیمانے پر تصادم میں تبدیل ہو گئے جس میں بیرونی ممالک اور قوتیں بھی شامل ہو گئیں۔ جنگ نے بڑے پیمانے پر جانی نقصان پہنچایا، لاکھوں لوگ ہلاک ہوگئے اور لاکھوں لوگ پناہ گزین بن کر اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔




#شام
#بشار الاسد
#حیات تحریر الشام
تبصرے

ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔

ابھی تک کوئی کمنٹ نہیں ہے۔

اپنے خیالات کا اظہار کریں!

یہاں پر کلک کرکے دن کی اہم خبریں ای میل کے ذریعے حاصل کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے آپ البائراک میڈیا گروپ کی ویب سائٹس سے ای میلز حاصل کرنے اور ہماری استعمال کی شرائط اور پرائیویسی کی پالیسی کو قبول کرنے سے اتفاق کرتے ہیں۔