
شدید سردی اور جمے ہوئے پانی میں ریسکیو حکام مسافروں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
امریکہ کے دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک مسافر طیارہ امریکی فوج کے ہیلی کاپٹر سے ٹکرانے کے بعد دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہو گیا۔
امریکی ٹی براڈکاسٹ سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق ہیلی کاپٹر میں سوار تین افراد اور طیارے میں سوار تمام 64 مسافر ہلاک ہوگئے ہیں۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ طیارے میں امریکہ اور روس کے لوگ سوار تھے۔
شدید سردی میں دریا میں جاری ریسکیو ختم کرکے ریکوری آپریشن شروع کردیا ہے۔ قریبی رونالڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے جبکہ حکام واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟
بدھ کی رات مقامی وقت کے مطابق رات تقریباً 9 بجے پی ایس اے ایئرلائنز کا بمبارڈیئر سی آر جے 700 جیٹ طیارہ رونالڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ کے قریب سکھورسکی یو ایچ-60 بلیک ہاک فوجی ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا۔
امریکی حکام کے مطابق مسافر طیارہ ریاست کنساس کے شہر وچیٹا سے روانہ ہوا تھا۔ طیارے میں 60 مسافر اور 4 عملے کے ارکان سوار تھے۔
پینٹاگون کے مطابق بلیک ہاک ہیلی کاپٹر نے ریاست ورجینیا کے شہر فورٹ بیلویئر سے اُڑان بھری تھی۔ اس ہیلی کاپٹر میں تین امریکی فوجی سوار تھے۔
امریکی حکام اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ اس واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔
ایئر ٹریفک کنٹرولر کی ریکارڈنگ
ریکارڈنگز سے پتا چلا کہ حادثے سے چند لمحے پہلے ایئر ٹریفک کنٹرولر نے ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو قریب موجود جہاز کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ پائلٹ نے تسلیم کیا کہ اسے جہاز کی موجودگی کا علم تھا، لیکن کچھ ہی دیر بعد دونوں طیارے ٹکرا گئے۔ٹرانسپورٹیشن سیکریٹری شان ڈفی نے بھی تصدیق کی کہ ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کو معلوم تھا کہ جہاز قریب ہے۔
اب نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ اس حادثے کی تحقیقات کر رہا ہے اور 30 دن میں ابتدائی رپورٹ جاری کرے گا۔ حکام نے طیارے کا ڈیٹا ریکارڈر حاصل کر لیا ہے اور وہ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ حادثہ کسی انسانی غلطی کی وجہ سے ہوا یا کوئی اور مسئلہ تھا۔
متاثرہ طیارے کا بلیک باکس مل گیا
امریکہ کے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (این ٹی ایس بی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تفتیش کاروں نے طیارے سے کاک پٹ وائس ریکارڈر اور فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ برآمد کر لیا ہے۔
ریکارڈرز کو مزید تفتیش کے لیے این ٹی ایس بی کی لیبارٹری بھیج دیا گیا ہےجب کہ ترجمان نے 30 روز کے اندر ابتدائی رپورٹ جاری کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’واقعے کی مکمل تحقیقات کریں گے اور حقائق کا جائزہ لیں گے‘۔
امریکی صدر نے کہا کہ نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ حادثے کی وجہ معلوم کرنے کی تحقیقات کی قیادت کر رہا ہے جس میں فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن اور یو ایس ملٹری ایوی ایشن انویسٹی گیشن یونٹ شامل ہیں۔

جانی نقصان
حکام کا خیال ہے کہ حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا۔ طیارے میں سوار 27 اور ہیلی کاپٹر میں سوا ایک شخص کی لاش نکال لی گئی ہے۔امریکی فگر اسکیٹنگ نے تصدیق کی کہ اس حادثے میں ان کے کئی کھلاڑی، کوچز اور ان کے اہلخانہ شامل تھے، جو کنساس میں ایک ٹریننگ کیمپ سے واپس آ رہے تھے۔
کریملن نے بھی تصدیق کی کہ طیارے میں روسی شہری سوار تھے، جن میں مقامی میڈیا کے مطابق مشہور آئس اسکیٹنگ کوچز اور سابق عالمی چیمپئن ییوگینیا ششکووا اور وادیم نااوموف بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ طیارے میں ایک پاکستانی نژاد خاتون بھی شامل تھیں جن کی شناخت اسریٰ حسین کے طور پر ہوئی ہے۔ ڈیلی میل کے مطابق خاتون نے حادثے سے چند لمحے قبل اپنے شوہر حماد رضا کو ایک پیغام بھیجا تھا جس میں لکھا تھا کہ ’ہم 20 منٹ میں لینڈ کر رہے ہیں۔‘
تقریباً 300 ریسکیو اہلکار ربڑ کی کشتیوں کے ذریعے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ ڈونلی نے بتایا کہ خراب موسم، تیز ہوا اور پانی میں برف کے ٹکڑے ریسکیو آپریشن کو مشکل بنا رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کی ابتدائی رپورٹوں کے مطابق مسافر طیارہ پوٹومیک دریا میں آدھا ٹوٹا ہوا دکھائی دے رہا تھا، جب کہ ہیلی کاپٹر پانی میں الٹا تیر رہا تھا۔
امریکی حکام کیا کہہ رہے ہیں؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ صورتحال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل اکاوٴنٹ پر لکھا کہ اس صورتحال کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ طیارہ ایئرپورٹ کی طرف اپنی معمول سمت پر آ رہا تھا اور ہیلی کاپٹر طیارے کے سامنے آ رہا تھا۔
ٹرمپ نے سوال اٹھایا کہ آسمان صاف تھا، طیارے کی روشنی چمک رہی تھی تو پھر ہیلی کاپٹر اوپر یا نیچے کیوں نہیں گیا، یا کیوں نہیں مڑا؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کنٹرول ٹاور کو ہیلی کاپٹر کو صحیح ہدایات دینی چاہیے تھیں، بجائے اس کے کہ وہ صرف یہ پوچھیں کہ کیا ہیلی کاپٹر نے طیارہ دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک صورتحال تھی جو روکی جا سکتی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ فضائی حادثے سے متعلق پوری طرح سے آگاہ کیا گیا ہے، صورتحال کی نگرانی کر رہا ہوں، جیسے ہی مزید تفصیلات سامنے آئیں گی فراہم کی جائیں گی۔
نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!