
حماس نے آج (31 جنوری کو) اپنے ٹاپ ملٹری کمانڈر محمد الضیف کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’محمد الضیف ہمارے لیے قابل فخر ہیں، جو 30 سالوں تک دشمن سے لڑتے رہے۔‘
حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے اپنے بیان میں کہا کہ محمد الضیف کو اپنی مزاحمتی سرگرمیوں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اس سے پہلے پچھلے سال اگست مین اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ حماس کے عسکری چیف محمد الضیف 13 جولائی کو غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ الضیف سات اکتوبر کو اسرائیل میں ہونے والے ان حملوں میں سے ایک تھے جس میں 1200 افراد ہلاک اور 251 کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اُس وقت حماس نے اپنے رہنما کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی تھی۔
محمد الضیف کون تھے؟
حماس کے عسکری چیف 58 سالہ محمد الضیف 1990 کی دہائی میں القسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک تھے اور انہوں نے بیس سال سے زیادہ عرصے تک اس کی قیادت کی۔ محمد الضیف خانس یونس کے پناہ گزین کیمپ میں 1965 میں پیدا ہوئے، اس وقت ان کا نام محمد مسری تھا لیکن 1987 میں حماس کا حصہ بننے کے بعد محمد الضیف کے نام سے مشہور ہوئے۔
محمد الضیف نے جلد ہی حماس کی اعلیٰ پوزیشن حاصل کرلی تھی انہوں نے اس دوران بم بنانے میں مہارت حاصل کی اور سرنگوں کا نیٹ ورک بھی بنایا۔ ان سرگرمیوں کی وجہ سے وہ کئی سالوں سے اسرائیل کو مطلوب ترین افراد میں سرفہرست تھے۔
ان کی بیوی، سات ماہ کا بیٹا اور تین سالہ بیٹی 2014 میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کی 7 قتل کی کوششوں میں زندہ بچ گئے تھے۔ سب سے حالیہ واقعہ 2021 میں ہوا تھا۔ جس میں انہوں نے فلسطین میں عزت اور شہرت حاصل کی۔
اسرائیلی فوج کو محمد الضیف اس لیے بھی مطلوب ہے کہ ان کا دعویٰ ہے کہ محمد الضیف 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں سے ایک تھے جس میں اسرائیل کے 1,139 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
نیتن یاہو نے تین رہنماؤں، یحییٰ سنوار، محمد الضیف اور مروان عیسیٰ کو قتل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
مئی میں بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے محمد الضیف، یحییٰ سنوار اور حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے غزہ میں جنگ کے دوران جنگی جرائم کے الزام پر نیتن یاہو اور گیلنٹ کے وارنٹ کی بھی درخواست کی تھی۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 39 ہزار 480 افراد ہلاک اور 91 ہزار 128 زخمی ہو چکے ہیں۔
ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!