
- یکم جنوری کو قبائلوں اور حکومت کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا۔
- امدادی قافلے پر ہونے والے حملوں کے باعث صورتحال دوبارہ خراب ہوگئی ہے۔
- زمین کے تنازعات کی وجہ سے ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 130 مزید افراد جان سے گئے۔
پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ڈسٹرکٹ اپر کرم میں ایک بار پھر فائرنگ ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ضلع کے اسسٹنٹ کمشنر سعید منان خان زخمی ہوگئے۔
ڈاکٹر کے مطابق کرم کے اسسٹنٹ کمشنر بوشہرا علاقے میں سیز فائر معاہدے کے تحت کام کررہے تھے اور ان کے ساتھ پولیس بھی موجود تھی۔
اسسٹنٹ کمشنر سعید خان کو بعد میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان کا آپریشن کیا گیا، توری قبیلے کے رہنما شفیق حسین نے ڈان کو بتایا کہ فائرنگ میں مزید تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔
نومبر میں کرم کے علاقے باغان میں ایک قافلے پر حملے میں 40 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد زمین کے تنازعات کی وجہ سے ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 130 مزید افراد جان سے گئے۔
پرتشدد صورتحال کے باعث پاراچنار جانے والی واحد اہم سڑک کو کئی ہفتوں کے لیے بند کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اپر کرم کے علاقے پاراچنار میں ضروری سامان اور ادویات کی کمی ہو گئی۔
اگرچہ یکم جنوری کو متنازعہ قبائل کے درمیان سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن اس مہینے امدادی قافلے پر ہونے والے حملوں کے باعث صورتحال دوبارہ خراب ہوگئی ہے۔
4 جنوری کو باغان کے قریب حکومت کے قافلے پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں سابق ڈسٹرکٹ کمشنر جاوید اللہ محسود زخمی ہوئے اور قافلہ واپس بھیج دیا گیا۔
16 جنوری کو کرم کے علاقے باغان میں ایک اور قافلے پر حملے میں دو سکیورٹی اہلکار شہید اور پانچ زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چھ حملہ آور ہلاک اور دس زخمی ہوئے تھے۔
اس دوران پولیس نے چار ڈرائیوروں کی لاشیں بازیاب کی تھیں جن کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے، جبکہ پانچ ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ قافلے میں سے 35 ٹرکوں میں سے صرف دو تھل واپس پہنچے، جبکہ 10 سے زائد ٹرک لوٹ کر جلا دیے گئے ہیں۔
جواباً حکام نے 19 جنوری کو کرم تحصیل میں ایک انسداد دہشت گردی آپریشن شروع کیا جو چار دن تک جاری رہا۔
14 نکاتی سیز فائر معاہدے کے تحت لوئر کرم کے مختلف علاقوں میں اب تک 16 غیر قانونی بنکرز کو تباہ کیا جا چکا ہے۔
امن معاہدے کے باوجود کرم کے اہم ٹرانسپورٹ راستے گزشتہ چار مہینوں سے بند ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ اب تک چھ امدادی قافلے جن میں ضروری سامان اور ادویات شامل تھیں، ضلع پہنچ چکے ہیں۔
ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!