ینی شفق انگلش

ٹرمپ انتظامیہ کا تمام غیر ملکی امداد روکنے کا فیصلہ، کیا اس سے پاک-امریکہ تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے؟

10:1431/01/2025, جمعہ
جنرل31/01/2025, جمعہ
ویب ڈیسک
گزشتہ سال امریکہ نے پاکستان کو 116 ملین ڈالر سے زیادہ مالی امداد دی،
تصویر : امریکی میڈیا سی این این / فائل
گزشتہ سال امریکہ نے پاکستان کو 116 ملین ڈالر سے زیادہ مالی امداد دی،

امریکہ کی جانب سے امداد روکنے کا فیصلہ پاکستان پر کس طرح اثر انداز ہوگا؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عہدہ سنبھالنے کے چند گھنٹے بعد پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک کو دی جانے والی امداد کو عارضی طور پر روک دی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جب سے امریکہ کے صدر کا عہدہ سنبھالا ہے وہ اپنی عوام سے ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے‘ اور ’امریکہ فرسٹ‘ کی پالیسی کا وعدہ کررہے ہیں۔

اسی پالیسی کے تحت انہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی اربوں ڈالرز کی غیر ملکی امداد کو 90 دنوں کے لیے روک دی ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ٹیملی بروس کے مطابق ’صدر ٹرمپ نے واضح کر دیا ہے کہ امریکہ اب بغیر کسی فائدے کے ڈالرز نہیں دے گا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکی انتظامیہ جائزہ لے رہی ہے کہ غیر ملکی امداد کہاں اور کیسے دی جا رہی ہے تاکہ امریکی عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا صحیح استعمال ہو‘۔

چونکہ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے، اس کے اس فیصلے سے دنیا بھر میں تشویش پھیل گئی ہے۔ امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کئی لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ 2023 میں امریکہ نے تقریباً 180 ممالک کو 72 ارب ڈالر کی غیر ملکی امداد دی تھی۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے میمو کے مطابق ’آئندہ تین مہینوں میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو غیر ملکی امدادی پروگراموں کا جائزہ لیں گے اور فیصلہ کریں گے کہ کون سی غیر ملکی امداد جاری رکھی جائے اور کسے روک دیا جائے گا۔‘

سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے کہا کہ ’ہر ڈالر جو ہم خرچ کرتے ہیں، ہر پروگرام جس کی ہم فنڈنگ کرتے ہیں اور ہر پالیسی جسے ہم اپناتے ہیں، اس کا فیصلہ تین اہم سادہ سوالات کے جواب پر مبنی ہونا چاہیے کہ کیا اس سے امریکہ محفوظ ہورہا ہے؟ کیا اس سے امریکہ مضبوط ہورہا ہے؟ کیا اس سے امریکہ کو فائدہ ہورہا ہے‘؟

گزشتہ ہفتے کو سیکریٹری آف اسٹیٹ نے دنیا بھر میں امریکی سفارتخانوں کو ایک ہدایت نامہ بھیجا تھا جس میں صحت، تعلیم، ترقی، سیکیورٹی امداد اور دیگر منصوبوں کو بھیجی جانے والی امداد روکنے کا حکم دیا گیا۔

تاہم ایمرجنسی فوڈ پروگرام جیسے کہ جنگ زدہ سوڈان میں قحط سے متاثرہ لوگوں کی مدد کے لیے چلائے جانے والے منصوبے، اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں۔ اسی طرح امریکہ کے قریبی اتحادیوں، یعنی اسرائیل اور مصر کے لیے فوجی امداد بھی جاری رہے گی۔


امریکی امداد کا بڑا حصہ کہاں جاتا ہے؟

الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2023 میں امریکہ کی زیادہ تر امداد معاشی امداد کی صورت میں دی گئی، جو کہ 59.9 ارب ڈالر تھی۔

1.یوکرین نے سب سے زیادہ امداد حاصل کی، جسے 14.4 ارب ڈالر یو ایس ایڈ سے ملے۔

2.اردن دوسرے نمبر پر تھا، جسے 770 ملین ڈالر دیے گئے۔

3.یمن کو 359.9 ملین ڈالر اور افغانستان کو 332 ملین ڈالر امداد ملے۔

یہ امداد مختلف امریکی حکومتی اداروں کے ذریعے تقسیم کی جاتی ہے:

1.یو ایس ایڈ کو، سب سے زیادہ، 42.45 ارب ڈالر دیے گئے۔

2.وزارتِ خارجہ کو 19 ارب ڈالر ملے۔

3.محکمہ خزانہ کو 2.17 ارب ڈالرز امداد دی گئی۔

اس کےعلاوہ شعبوں کے لحاظ سے سب سے زیادہ فنڈنگ معاشی ترقی کے لیے دی گئی، جو کہ 19 ارب ڈالر تھی۔

صحت کا شعبہ دوسرے نمبر پر ہے، جسے 16 ارب ڈالر فنڈنگ دی گئی، جبکہ انسانی بنیادوں پر امداد کا بجٹ 15.6 ارب ڈالر تھا۔

معاشی امداد کے علاوہ امریکہ نے اپنے اتحادیوں کو دنیا بھر میں 8.2 ارب ڈالر کی فوجی امداد دی، جس کا تقریباً نصف اسرائیل اور مصر کو ملا۔


پاکستان پر کتنا اثر پڑسکتا ہے؟

امریکہ کی جانب سے امداد روکنے کے فیصلے کا پاکستان پر اثرات ہو سکتے ہیں۔ پاکستان جنوبی ایشیا میں امریکہ کی ترقیاتی امداد وصول کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔

واشنگٹن میں ویلسن سینٹر کے جنوبی ایشیا انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کگلمن نے ٹی آر ٹی کوبتایا کہ ’امریکی فوجیوں کی افغانستان سےانخلا کے بعد سے امریکہ-پاکستان تعلقات کمزور ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کو تعاون کے نئے راستے تلاش کرنے میں مشکل ہورہی ہے‘۔

گزشتہ سال امریکہ نے پاکستان کو 116 ملین ڈالر سے زیادہ مالی امداد دی، جو 2014 میں افغانستان کی جنگ میں امریکہ کی مدد کے بدلے پاکستان کو ملنے والے 1 ارب ڈالر سے کم تھی۔

ٹرمپ کے فیصلے کے بعد پاکستان میں کئی اہم ترقیاتی منصوبے اب رُک گئے ہیں۔ ان منصوبوں میں ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ’ایمبیسیڈرز فنڈ فار کلچرل پریزرویشن" جیسے منصوبے شامل ہیں، جو تاریخی عمارتوں، آثار قدیمہ کی سائٹس کو بچانے کے لیے کام کر رہے تھے۔

توانائی کے منصوبے جیسے ’پاور سیکٹر امپروومنٹ‘ اور ’پاکستان کلائمیٹ فنانسنگ‘ کے علاوہ زرعی منصوبے جیسے ’کلائمیٹ اسمارٹ ایگریکلچر‘ بھی رک گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت کے شعبے کے پروگرامز، بھی روک دیے گئے ہیں۔

یہ سب منصوبے پاکستان کی طویل مدتی ترقی کو متاثر کر سکتے ہیں، خاص طور پر توانائی، زرعی اور سماجی شعبوں میں۔ اس سے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں کیونکہ ترقیاتی امداد دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک اہم کردار ادا کر رہی تھی۔

اسی حوالے سے پاکستان ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کے آرڈر کا جائزہ لے رہے ہیں، برسوں سے امریکا۔پاکستان مختلف شعبوں میں مختلف پروگرام پر کام کرتے رہے ہیں، ہم امداد کے معاملے پر امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

شفقت علی خان نے کہا کہ 90 دن کے لیے تمام ممالک کے لیے امریکی امداد بند ہے، پاکستان میں مختلف شعبوں میں امریکی امداد کے تعاون سے کام ہو رہا ہے۔


یہ بھی پڑھیں:





#امریکا
#غیر ملکی امداد
#پاکستان
تبصرے

ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔

ابھی تک کوئی کمنٹ نہیں ہے۔

اپنے خیالات کا اظہار کریں!

یہاں پر کلک کرکے دن کی اہم خبریں ای میل کے ذریعے حاصل کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے آپ البائراک میڈیا گروپ کی ویب سائٹس سے ای میلز حاصل کرنے اور ہماری استعمال کی شرائط اور پرائیویسی کی پالیسی کو قبول کرنے سے اتفاق کرتے ہیں۔