
غزہ میں فلسطین کا مزاحمتی گروپ حماس نے اپنے ٹاپ ملٹری کمانڈر محمد الضیف کے ہلاک ہونے کی تصدیق کردی۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پچھلے سال جولائی میں ایک فضائی حملے میں محمد الضیف کو ہلاک کردیا ہے، لیکن حماس نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔
اسرائیل نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’القسام بریگیڈ کے قائد محمد الضیف کو جولائی میں غزہ کے شہر خانس یونس میں ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔‘
تاہم اب قریب چھ مہینوں بعد حماس نے محمد الضیف کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ ’محمد الضیف ہمارے لیے قابل فخر ہیں، جو 30 سالوں تک دشمن سے لڑتے رہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تاریخ میں محمد الضیف شہید ہوئے ہیں، وہ اپنی مزاحمتی سرگرمیوں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔‘
محمد الضیف کون تھے؟
حماس کے عسکری چیف 58 سالہ محمد الضیف 1990 کی دہائی میں القسام بریگیڈ کے بانیوں میں سے ایک تھے اور انہوں نے بیس سال سے زیادہ عرصے تک اس کی قیادت کی۔ محمد الضیف خانس یونس کے پناہ گزین کیمپ میں 1965 میں پیدا ہوئے، اس وقت ان کا نام محمد مسری تھا لیکن 1987 میں حماس کا حصہ بننے کے بعد محمد الضیف کے نام سے مشہور ہوئے۔
محمد الضیف نے جلد ہی حماس کی اعلیٰ پوزیشن حاصل کرلی تھی انہوں نے اس دوران بم بنانے میں مہارت حاصل کی اور سرنگوں کا نیٹ ورک بھی بنایا۔ ان سرگرمیوں کی وجہ سے وہ کئی سالوں سے اسرائیل کو مطلوب ترین افراد میں سرفہرست تھے۔
ان کی بیوی، سات ماہ کا بیٹا اور تین سالہ بیٹی 2014 میں اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اسرائیل کی 7 قتل کی کوششوں میں زندہ بچ گئے تھے۔ سب سے حالیہ واقعہ 2021 میں ہوا تھا۔ جس میں انہوں نے فلسطین میں عزت اور شہرت حاصل کی۔
اسرائیلی فوج کو محمد الضیف اس لیے بھی مطلوب ہے کہ ان کا دعویٰ ہے کہ محمد الضیف 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں سے ایک تھے جس میں اسرائیل کے 1,139 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
نیتن یاہو نے تین رہنماؤں، یحییٰ سنوار، محمد الضیف اور مروان عیسیٰ کو قتل کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس نے محمد الضیف کی ایک آڈیو ریکارڈنگ جاری کی تھی، جس میں انہوں نے ’الاقصیٰ سیلاب‘ آپریشن کا اعلان کیا تھا۔ یہ آپریشن اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصیٰ پر حملوں کے جواب میں کیا گیا تھا، جو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔
نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے محمد الضیف کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسی دوران اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف بھی اسی قسم کے الزامات پر وارنٹ جاری کیے گئے۔
ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔
اپنے خیالات کا اظہار کریں!