ایڈیٹنگ:

غزہ جنگ: کون سے یورپی ممالک اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرتے ہیں؟

08:5012/09/2024, Perşembe
جی: 12/09/2024, Perşembe
ویب ڈیسک
جرمنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے
جرمنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے

گزشتہ سال 7 اکتوبر سے کئی یورپی ممالک نے اسرائیل کو جدید ہتھیار فراہم کرکے غزہ جنگ بڑھانے میں مدد کی ہے۔

خبر رساں ادارے انادولو نے 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے یورپی ممالک کی اسرائیل کو ہتھیار فراہمی کی تفصیلات مرتب کی ہیں۔

سویڈن میں ایک انڈیپنڈنٹ انٹرنیشنل ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق 2019 اور 2023 کے درمیان فرانس، اٹلی، جرمنی اور امریکہ نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کو 81 فیصد ہتھیار فراہم کیے۔

اسرائیل نے غزہ پر حملوں کے بعد اپنی فوج پر 27 ارب 50 کروڑ ڈالر خرچ کیے جو 24 فیصد زیادہ ہے۔ جس کے بعد اسرائیل اپنی فوج پر خرچ کرنے والا مشرق وسطیٰ کا دوسرا بڑا ملک بن گیا۔

2014 سے 2022 تک یورپی یونین نے اسرائیل کو تقریباً 6 ارب 8 کروڑ ڈالر کے اسلحہ لائسنس ایکسپورٹ کیے ہیں۔

شبہ ہے کہ اسرائیل غزہ میں بمباری کرنے کے لیے یہی ہتھیار استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے 41 ہزار فلسطینی ہلاک اور 95 ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔

اگرچہ بیلجیئم، اٹلی، ہالینڈ اور اسپین سمیت بعض یورپی ممالک نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن کچھ رپورٹس کے مطابق بعد میں ان ممالک نے ہتھیاروں کی فروخت جاری رکھی ہے۔


اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والے یورپی ممالک


جرمنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جس نے 2019 اور 2023 کے درمیان اسرائیل کو تقریباً 30 فیصد ہتھیار فراہم کیے۔

2023 میں اسرائیل کو جرمن ہتھیاروں کی ترسیل 10 گنا بڑھ کر 3538 ملین ڈالرز ہو گئی۔

2019 سے 2023 میں فرانس نے سب سے زیادہ مشرقی وسطیٰ میں اپنے ہتھیار ایکسپورٹ جو 34 فیصد زیادہ ہے۔ فرانس اسرائیل کو میزائل ڈیفنس سسٹم کے پرزے فراہم کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

اگرچہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کو ہتھیاروں کی فروخت کو محدود کرنے کے قوانین موجود ہیں اس کے باوجود اٹلی نے 2023 کے آخر میں اسرائیل کو 2.27 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے۔

اطالوی وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے دعویٰ کیا کہ 7 اکتوبر سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی کوئی نئی ایکسپورٹ نہیں ہوئی ہے، حالانکہ لیونارڈو جیسی کمپنیوں نے کہا کہ اٹلی کی جانب سے ہتھیار فراہم کیے جاتے رہے ہیں۔

2014 سے 2022 تک اٹلی نے اسرائیل کو جنگی جہازوں، چھوٹے ہتھیاروں، توپ خانے، ہوائی جہازوں اور گولہ بارود کے لیے ایکسپورٹ لائسنس جاری کیے جس کی کل لاگت 123.5 ملین ڈالرز ہے۔

لندن میں قائم چیریٹی ایکشن آن آرمڈ وائلنس کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ نے 2015 سے اب تک اسرائیل کو 576 ملین ڈالر سے زیادہ کا اسلحہ لائسنس جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے 2016 سے خریدے گئے ایف-35 لڑاکا طیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے مواد کا 15 فیصد برطانوی کمپنیاں فراہم کرتی ہیں۔




#اسرائیل حماس جنگ
#غزہ
#ہتھیار

دن کی اہم ترین خبریں بذریعہ ای میل حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے، آپ البائیراک میڈیا گروپ کی سائٹس سے الیکٹرانک مواصلات کی اجازت دیتے ہیں اور استعمال کی شرائط اور رازداری کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔