ایڈیٹنگ:

اسلام آباد میں بغیر اجازت جلسہ یا جمع ہونے پر 3 سال قید کا بل قومی اسمبلی سے منظور

04:307/09/2024, ہفتہ
جی: 7/09/2024, ہفتہ
ویب ڈیسک
جلسہ/ریلی/احتجاج کرنے سے 7 دن پہلے تحریری درخواست جمع کروانی ہوگی
جلسہ/ریلی/احتجاج کرنے سے 7 دن پہلے تحریری درخواست جمع کروانی ہوگی

سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی حکومت کی اجازت کے بغیر دارالحکومت اسلام آباد میں کسی بھی مقصد کے لیے ریلی، احتجاج، دھرنا یا جمع ہونے پر 3 سال قید کی سزا کا متنازع بل منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں یہ ’پرامن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024‘ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما دانیال چوہدری نے پیش کیا تھا جسے ووٹنگ کے بعد اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔ اس سے پہلے یہ بل سینیٹ سے منظور ہوچکا ہے۔

اگرچہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان نے اس بل کی شدید مخالفت کی، تاہم اسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اپوزیشن ارکان نے اسمبلی میں ’نہیں، نہیں‘ کے نعرے لگائے۔دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد اب یہ بِل صدر کو بھیجے جائیں گے جس کے بعد یہ بل قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔

بل کی مخالفت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ’8 ستمبر کو پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کیلئے یہ قانون بنایا جا رہا ہے، کیوں اتنے خوفزدہ ہیں؟ ‘ جس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اس بل کا کسی جلسے سے تعلق نہیں، پورا شہر اس وقت پنجرہ بنا ہوا ہے اور بند ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بل اسلام آباد کی حد تک ہے، آج بھی اسلام آباد میں کنٹینرز لگے ہوئے ہیں اور لوگ پریشان ہیں،کوئی ایک جگہ مختص کردی جائے جہاں احتجاج کیا جاسکے، بل لانے کا مقصد ہے کہ اسلام آباد میں احتجاج کو قانون کے مطابق لایا جائے۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’صرف مخصوص علاقوں میں جلسہ نہ کرنے کی بات ہوئی ہے، جلسہ کرنے پر کسی کو نہیں روکا، انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت اب تک برقرار ہے‘۔

بل منظور ہونے پر پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ’آپ اپنی اتھارٹی کو مس یوز کررہے ہیں، پی ٹی آئی نے کبھی شہر کو بند نہیں کیا‘۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف نے 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان کررکھا ہے۔


’پرامن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024‘ کیا ہے؟

  1. جلسہ/ریلی/احتجاج کرنے سے 7 دن پہلے تحریری درخواست جمع کروانی ہوگی
  2. جلسے کے مقام، شرکاء کی تعداد اور جلسے یا اجتماع کاوقت اور مقاصد بتانا ہوں گے۔ جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا۔
  3. یہ صرف حکومت طے کرے گی کہ اسلام آباد کے کس علاقے میں جلسہ/ریلی/احتجاج ہوگا
  4. حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سکیورٹی زون قرار دے سکتی ہے
  5. اجازت کے تحت ہونے والے جلسے کو بھی پولیس افسر کسی بھی وقت ہٹا سکتی ہے۔
  6. بل کی خلاف ورزی کرنے پر 3 سال قید ہوگی اور دوبارہ وہی جرم دہرایا تو 10 سال جیل ہوسکتی
  7. جلسے کی اجازت ڈپٹی کمشنر دے گا، ڈپٹی کمشنر اجازت نہیں دیتا تو اپیل چیف کمشنر سے کی جاسکے گی۔





#پاکستان
#پی ٹی آئی
#جلسہ

دن کی اہم ترین خبریں بذریعہ ای میل حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے، آپ البائیراک میڈیا گروپ کی سائٹس سے الیکٹرانک مواصلات کی اجازت دیتے ہیں اور استعمال کی شرائط اور رازداری کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔