ایڈیٹنگ:

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملے، 40 افراد قتل، پاک فوج کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد، 14 سکیورٹی اہلکار ہلاک

08:1826/08/2024, پیر
جی: 27/08/2024, منگل
ویب ڈیسک
یہ واقعہ ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ ہاشم کے مقام پر پیش آیا۔
یہ واقعہ ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ ہاشم کے مقام پر پیش آیا۔

بلوچستان لیبریشن آرمی (بی ایل اے) نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف دہشت گرد حملوں میں 40 افراد قتل ہوگئے جبکہ پاک فوج۔ کا دعویٰ ہے کہ جوابی کارروائیوں میں 21 دہشت گرد اور 14 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔


آج صبح صوبے کے ضلع موسیٰ خیل میں عسکریت پسندوں نے مسافروں کو ٹرکوں اور بسوں سے اتارا، ان کی شناخت کی اور فائرنگ سے 23 افراد کو ہلاک کر دیا۔


نجی چینل جیو نیوز کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر موسیٰ خیل نجیب کاکڑ نے میڈیا کو بتایا کہ یہ واقعہ ضلع موسیٰ خیل کے علاقے راڑہ ہاشم کے مقام پر پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے پنجاب اور بلوچستان کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کو روکا اور مسافروں کو نیچے اتارا۔ مسافروں کی شناخت کے بعد ان پر فائرنگ کردی۔


انہوں نے کہا کہ تمام مرنے والوں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔ مسلح افراد نے 10 گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔


  • اب تک ہم کیا جانتے ہیں:
  • موسیٰ خیل میں 23 مسافر شناخت کے بعد قتل
  • صوبہ بھر میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 4 لیویز اہلکاروں سمیت 11 افراد ہلاک
  • بولان میں 6 افراد فائرنگ کے بعد قتل
  • جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد اور 14 اہلکار ہلاک

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار کو ان کے انجام تک پہنچائیں گے۔


اسی دوران ایک اور واقعے میں مسلح افراد نے مستونگ، قلات، پسنی اور سنتسر میں لیویز اہلکار اور پولیس اسٹیشن پر حملے کیے جس کے نتیجے میں متعدد ہلاکتیں ہوئیںاس کےعلاوہ سبی، پنجگور، مستونگ، تربت، بیلہ اور کوئٹہ میں دھماکوں اور دستی بم حملوں کی بھی اطلاعات ہیں۔


حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں نے مستنگ بائی پاس کے قریب پاکستان اور ایران کو ملانے والی ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑا دیا۔


قلات کے ایس پی دوستین دشتی نے بتایا کہ اتوار کو رات گئے ضلع قلات میں ہونے والے واقعات میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔


رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مسلح افراد نے پسنی پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اوروہاں کھڑی تین گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔ گوادر کے ساحلی علاقے سنتسر میں ایک اور تھانے میں توڑ پھوڑ کی گئی اور اس دوران حملہ آور سرکاری اسلحہ لے گئے۔


اس کےعلاوہ ایس ایس پی دوست محمد بگٹی نے ڈان کو بتایا کہ ضلع بولان ضلع میں 6 افراد کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق تمام افراد کو کل رات مارا گیا۔ چھ لاشوں میں سے چار کو تباہ شدہ پل کے نیچے سے برآمد کیا گیا ہے جبکہ چار قومی شاہراہ کولپور سے ملی ہیں۔


ایس ایس پی نے بتایا کہ ’مرنے والوں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ ان کی شناخت کا عمل ابھی تک مکمل نہیں ہوا ہے۔ لاشوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔‘


ان حملوں کی ذمہ داری بلوچستان لیبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کرلی ہے۔


’کسی بھی قسم کی دہشتگردی ناقابل قبول ہے‘


وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ کو لواحقین سے مکمل تعاون اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔


وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ملک میں کسی بھی قسم کی دہشتگردی بالکل بھی قبول نہیں، موسیٰ خیل واقعے کے ذمہ دار دہشتگردوں کو سزائیں دی جائیں گی۔


ماضی کے واقعات


یاد رہے کہ اسی طرح کا ایک واقعہ 4 مہینے پہلے بھی پیش آیا تھا۔ اپریل میں بلوچستان کے ضلع نوشکی میں مسلح افراد نے تفتان جانے والی ایک بس روک کر مسافروں کے پہلے شناختی کارڈ چیک کیے اور 9 لوگوں کو فائرنگ سے ہلاک کردیا۔


ان مسافروں کا تعلق بھی پنجاب سے تھا۔


پچھلے سال اکتوبر میں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تربت میں نامعلوم مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 6 مزدوروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔


پولیس کے مطابق تمام متاثرین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔


اسی طرح کا ایک واقعہ 2015 میں پیش آیا تھا جب نامعلوم مسلح افراد نے تربت کے قریب مزدوروں کے ایک کیمپ پر حملہ کیا، جس میں 20 مزدور ہلاک اور 3 زخمی ہوئے۔ مرنے والوں کا تعلق سندھ اور پنجاب سے تھا۔






#Balochistan
#Terrorism
#Pakistan

دن کی اہم ترین خبریں بذریعہ ای میل حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے، آپ البائیراک میڈیا گروپ کی سائٹس سے الیکٹرانک مواصلات کی اجازت دیتے ہیں اور استعمال کی شرائط اور رازداری کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔