ایڈیٹنگ:

یہ ملکی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے، حکومت نے اپنے اخراجات کم کیوں نہیں کیے، شاہد خاقان عباسی

06:502/07/2024, Salı
جی: 11/07/2024, Perşembe
ویب ڈیسک
شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کی اسلام آؓباد میں پریس کانفرنس
شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کی اسلام آؓباد میں پریس کانفرنس



سینئر سیاستدان شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے بجٹ 25-2024 پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ ہے۔


اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ’موجودہ بجٹ میں پاکستان کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہو گا۔‘


نیوز کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے حکومت سے اپنے اخراجات کم کرنے، اسمگلنگ روکنے اور برآمدات بڑھانے کا مطالبہ کیا۔


دونوں رہنماؤں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ بجٹ پر نظرثانی کرے اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں اضافہ اور ایم این ایز کو ان کے حلقوں میں ترقیاتی سکیموں کے لیے 500 ارب روپے مختص کرنے جیسے اقدامات کو واپس لے۔


مفتاح اسماعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ’بجٹ میں کوئی ریفارم ایجنڈا نہیں ہے، تو ملک کیسے آگے بڑھے گا‘۔


انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے بجائے عوام پر مزید ٹیکس لگائے ہیں، بالخصوص ان لوگوں پر جو پہلے سے بھاری ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ ’ ٹیکس کا یکساں نظام ہونا چاہیے تھا لیکن حکومت نے اپنے اخراجات کم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے‘


انھوں نے کہا کہ آج تو حکومتی خسارہ اتنا ہے کہ آپ کے پاس عیاشیاں کرنے کی گنجائش ہی نہیں ہے۔ مہنگائی کی بات کریں تو جو ریٹیلر رجسٹرڈ ہیں وہ جو چیز بیچیں گے اس پر آدھا فیصد اور جو رجسٹرڈ نہیں ہیں ان پر ڈھائی فیصد لگے گا، یہ بھی عوام کی جیب سے آئے گا۔


ریٹائرڈ اور شہید فوجی افسران اور سول بیوروکریٹس کی جائیدادوں پر ٹیکس استثنیٰ پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرے لوگ بھی یہ چھوٹ مانگیں گے اور حکومت ان کا مطالبہ پورا نہیں کر سکے گی۔


ان کا کہنا تھا کہ ’آپ نے سویلین اور ملٹری کے ریٹائرڈ لوگوں کو چھوٹ دے دی۔ جب آپ اس قسم کی شقیں لگاتے ہیں تو لوگ سوال پوچھیں گے۔‘


شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’کیا حکومت اگلے سال 65 فیصد ٹیکس لگائے گی؟ اس دن کا انتظار کررہا ہوں جب عوام مکمل طور پر ٹیکس دینا بند کر دیں گے۔‘


ان کا کہنا تھا کہ ’ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ برآمدات ہے جو آزادی کے 75 سال بعد صرف 30 ارب ڈالر تک بڑھی ہے۔‘


شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ’آپ ملک کے تنخواہ دار طبقے کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ یہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں، میں حکومت ہوں اپنے اخراجات کم نہیں کروں لیکن بوجھ تم پر ڈالوں گا، تو یہ ملک کیسے چلے گا؟


’کیا اس ملک میں جو دوسروں پر ٹیکس لگاتے ہیں خود ان پر ٹیکس نہیں لگنا چاہیے؟ یہ ہوتی ہے اشرافیہ جو اپنے آپ کو بھی بچاتی ہے اور اپنے دوستوں کو۔‘


اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کو اپنی غلط پالیسیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔


’آئی ایم ایف نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ 500 سے 600 ارب ایم این اے ایم پی ایز کو دیں، انھوں نے نہیں کہا تھا کہ آپ 24 فیصد جاری اخراجات بڑھائیں، آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ زراعت پر ٹیکس لگائیں، ریٹیلر پر فکسڈ ٹیکس لگائیں وہ آپ نہیں لگا رہے، پراپرٹی ٹیکس بھی نہیں لگا رہے، آئی ایم ایف نے تو آپ سے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا نہیں کہا تھا‘۔


’اس بجٹ سے کس طبقے کو زیادہ فائدہ پہنچے گا؟‘ ینی شفق کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ ’بڑا مشکل سوال ہے کہ کسی طبقے کو فائدہ پہنچے لیکن صرف حکومت کو فائدہ پہنچے گا، حکومت کے ایم این ایز اور ایم پی ایز، جن کے لیے 600 ارب رکھے گئے ہیں، انہیں فائدہ پہنچے گا، سیاسی پارٹیوں کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ یہ سیاسی بجٹ ہے۔‘


مفتاح اسماعیل نے ینی شفق کو بتایا کہ ’ہم اس بجٹ سے نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ بجٹ میں نوجوانوں کی تعلیم پر کوئی بات نہیں کی گئی لیکن سنسرشپ پر پیسے لگائے، انٹرنیٹ آئے دن بند کردیا جاتا ہے، ہم نوجوانوں کو ان کی زندگیوں پر کنٹرول نہیں دے رہے جس کی وجہ سے وہ ملک چھوڑ رہے ہیں۔‘



’ترقیاتی اسکیموں کی مد میں نہ تو 500 ارب روپے ایم این ایز کو دے گئے نہ ایسا کوئی ارادہ ہے، عطااللہ تارڑ کا جواب


مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس کے جواب میں کہا کہ ’ترقیاتی اسکیموں کی مد میں نہ تو 500 ارب روپے ایم این ایز کو دے گئے نہ ایسا کوئی ارادہ ہے۔‘


اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے اپنے سابق (ن) لیگ ساتھیوں کی گفتگو پر ردعمل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکومت ایک اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے اور اخراجات میں کمی کے لیے پاکستان-پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو تحلیل کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔


موجودہ اخراجات کو کم کرنے کے لیے دیگر اقدامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم سمیت کابینہ کا کوئی رکن تنخواہ نہیں لے رہا ہے یا مراعات حاصل نہیں کر رہا ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ ’شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل نے بجٹ نہیں پڑھا، دونوں ہی بہت ہی لاعلم ہیں اور یہ کہنا کہ یہ سارا ضائع ہو کر کرپشن میں جاتا ہے، ہمارے ایم این ایز ایم پی ایز بہت باعزت لوگ ہیں۔‘


انہوں نے مزید کہا کہ ذخائر 9 ارب ڈالر تک بڑھ گئے ہیں، مفتاح اسماعیل اور خاقان عباسی کو معیشت کی بہتری کے لیے حکومتی کوششوں کو سراہنا چاہیے تھا۔






#Budget 2024
#Pakistan
#Economy

دن کی اہم ترین خبریں بذریعہ ای میل حاصل کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے، آپ البائیراک میڈیا گروپ کی سائٹس سے الیکٹرانک مواصلات کی اجازت دیتے ہیں اور استعمال کی شرائط اور رازداری کی پالیسی سے اتفاق کرتے ہیں۔