|

’پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے‘، سپریم کورٹ کے فیصلے کے اہم نکات کیا ہیں؟

10:30 - 12/07/2024 جمعہ
اپ ڈیٹ: 14:57 - 12/07/2024 جمعہ
ویب ڈیسک
۔
۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مخصوص نشستوں کی حقدار تھی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کا حکمران اتحاد کو مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا فیصلہ غیر آئینی تھا۔


چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی لارجز بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کا فیصلہ سنایا جو 9 جولائی کو محفوظ کیا گیا تھا۔



ججز کون تھے؟


لارجر بینچ میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی شامل تھے۔


اس کے علاوہ جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین بھی بینچ کا حصہ تھے۔


کن ججز نے اختلاف کیا؟


سنی اتحاد کونسل کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جو ابھی جاری ہوا باقی ہے، چیف جسٹس پاکستان نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ 8 کی اکثریت کا فیصلہ ہے۔


اس فیصلے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت پانچ ججز نے اختلاف کیا جن میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان، جسٹس یحیٰ آفریدی شامل ہیں۔


’خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص سیٹیں پی ٹی آئی کو دی جائیں‘، سپریم کورٹ کا فیصلہ


سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیا۔


جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، انتخابی نشان کا نا ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے نہیں روکتا، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے۔


اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم جاری کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حقدار ہے، پی ٹی آئی آئی اس فیصلے کے 15 روز میں اپنے مخصوص افراد کی نشستوں کے نام کی فہرست دے۔


’پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے دی جائیں۔ سنی اتحاد کونسل آئین کے مطابق مخصوص نشستیں نہیں لے سکتی، پی ٹی آئی بطور سیاسی جماعت قانون اور آئین پر پورا اترتی ہے۔ پی ٹی آئی بحیثیت جماعت مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی قانونی و آئینی حقدار ہے‘۔


سنی اتحاد کونسل کی مخصوص سیٹوں سے متعلق کیس، کب کیا ہوا؟


  • 8 فروری کو عام انتخابات سے پہلے انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے پر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھین لیا تھا۔
  • جس کے بعد پی ٹی آئی امیدواروں نے آزاد حثیت سے الیکشن لڑا۔
  • الیکشن میں کامیابی کے بعد یہ امیدوار سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے
  • سنی اتحاد کونسل نے مخصوص سیٹوں کے لیے 21 فروری کو الیکشن کمیشن کو درخواست دی
  • 4 مارچ کو الیکشن کمیشن نے یہ درخواست مسترد کردی
  • پھر 6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا
  • 14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ نےسنی اتحاد کونسل کی دائر درخواستیں خارج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا
  • 2 اپریل کو سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا
  • چھ مئی کو سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے معاملہ لارجر بینچ کو بھیج دیا
  • 31 مئی کو سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دیا گیا جس میں اس کیس کی نو سماعتیں ہوئیں
  • چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ نے 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا
  • 12 جولائی کو سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ سنایا




#Supreme court of Pakistan
#PTI
#PMLN
#Reserved seats
#PPP
#National assembly
#Election Commisson
2 ماہ واپس