ینی شفق انگلش

انسٹاگرام کے مطابق کیا میں کوفیہ پہننے والا دہشت گرد ہوں؟

05:1229/01/2025, بدھ
جنرل29/01/2025, بدھ
ارسِن چیلِک

کچھ عرصے سے میں نے سوشل میڈیا کا استعمال کم کر دیا ہے اور کبھی کبھار اپنے تجربات وہاں شیئر کرتا ہوں۔ ایک صحافی اور ڈیجیٹل میڈیا مینیجر کے طور پر میں نے اپنا اسکرین ٹائم خاصا کم کر لیا ہے۔ نو مہینے پہلے میں نے اپنا ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ مکمل طور پر بند کر دیا تھا اور کافی عرصے سے فیس بک بھی استعمال نہیں کیا۔ جس کے بعد صرف انسٹاگرام رہ جاتا ہے جہاں میں نسل کشی، غزہ کی مزاحمت، شامی انقلاب جیسے موضوعات پر پوسٹس اور کتابوں پر تبصرے کی وڈیوز شیئر کرتا ہوں۔ لیکن انسٹاگرام نے میرا اکاوٴنٹ پر شیڈو بین لگا

خبروں کی فہرست

کچھ عرصے سے میں نے سوشل میڈیا کا استعمال کم کر دیا ہے اور کبھی کبھار اپنے تجربات وہاں شیئر کرتا ہوں۔ ایک صحافی اور ڈیجیٹل میڈیا مینیجر کے طور پر میں نے اپنا اسکرین ٹائم خاصا کم کر لیا ہے۔ نو مہینے پہلے میں نے اپنا ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ مکمل طور پر بند کر دیا تھا اور کافی عرصے سے فیس بک بھی استعمال نہیں کیا۔ جس کے بعد صرف انسٹاگرام رہ جاتا ہے جہاں میں نسل کشی، غزہ کی مزاحمت، شامی انقلاب جیسے موضوعات پر پوسٹس اور کتابوں پر تبصرے کی وڈیوز شیئر کرتا ہوں۔ لیکن انسٹاگرام نے میرا اکاوٴنٹ پر شیڈو بین لگا دیا ہے، جس کی وجہ سے بہت کم لوگ میری پوسٹس دیکھ پاتے ہیں اور مجھے مختلف لیبلز دے دیے گئے ہیں۔ صرف گزشتہ ہفتے ہی میری تین پوسٹس ہٹا دی گئی تھیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان میں سے کم از کم دو پوسٹس آپ کو بالکل معمولی لگیں گی، پھر بھی انسٹاگرام نے مجھے دہشت گرد قرار دے دیا۔

پہلے میں آپ کو تھوڑا پس منظر یاد دلا دوں: جب حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے تہران میں قتل کیا، تو میٹا پر ’اظہار رائے کا بحران‘ آگیا۔ ترکیہ میں انسٹاگرام نے الگورتھم کی مدد سے اسماعیل ہنیہ سے متعلق لاکھوں پوسٹس کو محدود کر دیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر سنسرشپ اقدامات دیکھنے کو ملے۔ اس کے جواب میں ترکیہ کی حکومت نے اس پلیٹ فارم تک رسائی پر پابندیاں لگا دیں اور اسے کئی دن تک بند رکھا گیا۔ ترکیہ کے تقریباً 60 لاکھ انسٹاگرام صارفین کو اس صورتحال میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جہاں کچھ لوگوں نے حکومت پر اظہار رائے کی آزادی محدود کرنے کا الزام لگایا، وہیں دیگر لوگوں نے سمجھ لیا کہ میٹا کے غیر معمولی اختیارات کے خلاف یہ ضروری قدم تھا۔ وزارت ٹرانسپورٹ اور ترک انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیزاتھارٹی عوامی دباؤ کے باوجود اپنے مؤقف پر قائم رہے اور مذاکرات کے نتیجے میں دونوں پارٹیز کے درمیان سمجھوتہ طے پا گیا۔ میٹا نے یقین دلایا کہ وہ اے آئی سے چلنے والے ٹیگنگ الگورتھم کی مدد سے پوسٹس بلاوجہ ڈیلیٹ نہیں کرے گا۔ اگرچہ میٹا نے اسرائیل سے متعلق اپنی پالیسیوں میں کچھ نرمی کی، لیکن غزہ سے متعلق مواد کی سنسرشپ جاری رکھی۔ مثال کے طور پر انہوں نے میری ایک پوسٹ ہٹا دی جو میں نے کئی مہینوں پہلے دوحہ میں ایک جنازے کے موقعے پر شیئر کی تھی۔ (اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ قطر کے شہر دوحہ میں ادا کی گئی تھی)

یہ واضح ہے کہ میٹا، جس میں فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ شامل ہیں، ’لامحدود آزادی‘ کے نعرے کے پیچھے چھپ کر مکمل طور پر اسرائیل کے مفادات کے لیے کام کر رہا ہے۔ ہم سب اس بات سے بخوبی واقف ہیں اور پھر بھی اس کا ساتھ دیتے ہیں۔ 4 ارب صارفین کی اس ڈیجیٹل سلطنت نے 7 اکتوبر سے غزہ میں جاری نسل کشی کے ہر مرحلے میں کھل کر حمایت کی ہے۔ بظاہر، انہوں نے مظالم کو چھپانے اور بیانیے کو دبانے کی کوشش کی، جبکہ خفیہ طور پر صیہونی انٹیلیجنس نیٹ ورکس کا حصہ بن گئے۔ ٹیک ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی جاسوسی نیٹ ورک نے غزہ کے گھروں اور کیمپوں میں رہنے والوں کے ایڈریس اور آمد و رفت سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کیا۔ تمام ثبوت کھلے عام موجود ہیں، اور میٹا کا مؤقف شیشے کی طرح صاف ہے۔

اب دیکھتے ہیں کہ کس طرح انسٹاگرام نے مجھے تقریباً دہشت گرد قرار دے دیا: میں نے یحییٰ سنوار (جنہیں شہید کیا گیا تھا) کی ایک تصویر شیئر کی تھی، جسے گزشتہ ہفتے انسٹاگرام نے ہٹا دیا۔ یہ تصویر میں نے تقریباً تین ماہ پہلے اسی دن شیئر کی تھی جب انہیں قتل کیا گیا۔ جیسا کہ میں نے پہلے ذکر کیا، انسٹاگرام نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اے آئی ٹولز کے ذریعے ’بلینکٹ سنسرشپ‘ (کسی خاص موضوع سے متعلق ہر طرح کا مواد روک دینا) سے گریز کرے گا۔ مگر ایسا لگتا ہے کہ اب وہ ہر پوسٹ کو الگ سے جانچ رہے ہیں اور میری باری آچکی تھی۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ میٹا اسرائیل کے دباؤ میں آ کر حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ یحییٰ سنوار کی تصویر کا ہٹایا جانا دراصل صیہونی پابندیوں کی پالیسی کا حصہ تھا، جس کے ذریعے انہیں نسل کشی کی حمایت میں اپنی مرضی سے اقدامات کرنے کا غیر اخلاقی حق مل جاتا ہے۔

4 جنوری کو مجھے سنسرشپ کے ایک اور اقدام کا سامنا کرنا پڑا۔ انسٹاگرام نے میری ایک تصویر اور پوسٹ ہٹا دی، جو شامی انقلاب کے فوراً بعد حلب کے خان العسل گاؤں میں ایک گھر کے سامنے لی گئی تھی۔ تصویر میں مجھے ایک دروازے کے ساتھ کھڑا دکھایا گیا ہے، جس کی بالکونی پر 'ابو قاسم کا گھر' لکھا ہوا تھا۔ مجھے جو نوٹیفکیشن موصول ہوا، اس میں کہا تھا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ آپ نے کسی ایسے شخص یا تنظیم کی علامات شیئر کی ہیں، بھیجی ہیں، یا لائیک کی ہیں جسے ہم نے خطرناک قرار دیا ہے۔

میٹا نے یحییٰ سنوار سے متعلق میری پوسٹ پر بھی یہی وارننگ جاری کی تھی۔ لیکن ایک ایسے گاؤں کے خالی گھر کی تصویر اور کہانی، جس پر بشار الاسد نے بمباری کی تھی، آخر کس طرح کسی قسم کا خطرہ بن سکتی ہیں؟ میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں۔ مگر میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں کہ کیا ہوگا اگر زکربرگ کو ماسکو میں پناہ لینے والے اسد کی ایک کال آئی ہو، جس میں انہوں نے کہا ہو، 'وہ آپ کے پلیٹ فارم پر باغیوں کی تعریف کر رہے ہیں۔ وہ دہشت گرد ہیں۔ حماس سے مختلف نہیں ہیں۔ بہت جلد وہ اسرائیل کے لیے بھی مسائل پیدا کریں گے، اور آپ انہیں پلیٹ فارم دے رہے ہیں۔' کیا یہ ممکن ہو سکتا ہے؟ کیا اسد ایسا کر سکتے ہیں؟ بالکل کر سکتے ہیں۔

اگلے دن ایک اور پابندی سامنے آئی۔ اس بار انہوں نے فلسطینی کوفیہ کو نشانہ بنایا۔ مہینوں پہلے، میں نے ایک مظاہرے میں کوفیہ پہنے ہوئے اپنی تصویر شیئر کی تھی، جو میری پروفائل پکچر بھی تھی۔ انسٹاگرام نے مجھے ایک اور نوٹیفکیشن بھیجا جس میں کہا گیا کہ 'ہم نے آپ کی تصویر ہٹا دی ہے' اور وجہ یہ بتائی کہ 'آپ نے ایسے افراد یا تنظیموں کی علامتیں شیئر کی ہیں جنہیں ہم خطرناک سمجھتے ہیں۔‘

اس کے ساتھ ہی کوفیہ، جسے دنیا بھر میں فلسطینی قوم اور ان کی مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے، انسٹاگرام کی بلیک لسٹ میں باقاعدہ طور پر شامل ہو گیا۔ جیسے انسٹاگرام فلسطینی خواتین، بچوں، بلکہ شیرخوار بچوں کو بھی دہشت گردوں کا لیبل دیتا رہا ہے، ویسے ہی انسٹاگرام نے مجھ پر بھی 'ممکنہ دہشت گرد' کا لیبل لگا دیا۔ کل، میری کوئی بھی ویزا درخواست ان ہٹائی گئی پوسٹس کی وجہ سے رد ہو سکتی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ لا محدود آزادی کی بھی کوئی حدود ہیں۔

تو اب کیا ہوگا؟ میں نے اپیل کی ہے لیکن مجھے کوئی توقعات نہیں ہیں۔ یہ ان کا پلیٹ فارم ہے۔ اگر وہ کل میرا اکاؤنٹ بند کر دیں، تو مجھے کوئی حیرت نہیں ہوگی۔ زیادہ سے زیادہ، میں ایک کالم لکھ کر آگے بڑھ جاؤں گا۔ ایک بات جو میں کہنا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ اگر میٹا اس شدت سے پوسٹس کی چھان بین اور علامات پر پابندیاں لگا رہا ہے، تو یہ اسرائیل کی بقا کی ایک مایوس کن کوشش ہے۔ وہ اپنی ساکھ مکمل طور پر کھو چکے ہیں اور اب دوبارہ مقبولیت حاصل کرنے کے لیے کوئی نیا تاثر قائم نہیں کر سکتے۔ یہاں تک کہ گولڈن گلوبز میں ہولوکاسٹ پر مبنی فلموں کو ایوارڈ دینا بھی اس بیانیے کا حتمی مرحلہ محسوس ہوتا ہے۔

انہیں ہمارے کفیے پر پابندیاں لگانے دیں۔ جب تک غزہ کی مزاحمت جاری ہے، ہم اپنے اکاؤنٹس کی فکر میں اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔ اگر وہ دہشت گردوں کی تلاش میں ہیں، تو وہ رہا اسرائیل!


یہ بھی پڑھیں:




#انسٹاگرام
#شیڈو بین
#اسرائیل
#حماس اسرائیل جنگ
تبصرے

ہیلو، ہماری سائٹ پر آپ جو کمنٹس شیئر کرتے ہیں وہ دوسرے صارفین کے لیے بھی اہم ہیں۔ براہ کرم دوسرے صارفین اور مختلف رائے کا احترام کریں۔ بدتمیز، نامناسب، امتیازی یا تضحیک آمیز زبان استعمال نہ کریں۔

ابھی تک کوئی کمنٹ نہیں ہے۔

اپنے خیالات کا اظہار کریں!

یہاں پر کلک کرکے دن کی اہم خبریں ای میل کے ذریعے حاصل کریں۔ یہاں سبسکرائب کریں۔

سبسکرائب کر کے آپ البائراک میڈیا گروپ کی ویب سائٹس سے ای میلز حاصل کرنے اور ہماری استعمال کی شرائط اور پرائیویسی کی پالیسی کو قبول کرنے سے اتفاق کرتے ہیں۔