|

تقریباً ایک کروڑ آبادی والے ملک تاجکستان نے حجاب پر پابندی کیوں لگائی؟

اقرا حسین
02:14 - 24/06/2024 پیر
اپ ڈیٹ: 13:39 - 11/07/2024 جمعرات
 ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، وہاں مذہبی لباس پہننے پر پابندی عائد کرنے کی کیا وجہ ہے؟
ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، وہاں مذہبی لباس پہننے پر پابندی عائد کرنے کی کیا وجہ ہے؟


98 فیصد مسلم آبادی والے ملک تاجکستان نے سرکاری طور پر حجاب پر پابندی عائد کردی ہے۔


8 مئی کو تاجکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ایک بل پیش کیا گیا جسے بعد میں ایوانِ بالا نے 19 جون کو منظور کر لیا۔


اس نئے قانون میں تعطیلات اور تقریبات کے بارے میں موجودہ قوانین کو تبدیل کیا گیا ہے اور ایسے کپڑوں کی امپورٹ، فروخت یا پہننے پر پابندی لگائی گئی ہے جو ملک کی اپنی ثقافت کا حصہ نہیں سمجھے جاتے ہیں۔


نئے قانون کے تحت خلاف ورزی کرنے کی صورت میں بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔


ریڈیو لبرٹی کی تاجک سروس کی رپورٹ کے مطابق حجاب یا دیگر ممنوع مذہبی لباس پہننے والے افراد کو تاجک کرنسی کے مطابق 7 ہزار 920 سومونیس (یعنی تقریباً 747 ڈالرز) سے 39 ہزار 500 سومونیس (یعنی تقریباً 3 ہزار 724 ڈالرز) تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


جبکہ حکومتی عہدیداروں اور مذہبی رہنماؤں کو خلاف ورزی کرنے پر 5 ہزار ڈالر تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


بڑی تعداد میں مسلم آبادی والے ملک میں طویل عرصے سے سرکاری اداروں میں مذہبی لباس پر غیر سرکاری پابندی عائد تھی۔


پابندی عائد ہونے کے بعد کئی مسلم گروپس اور شہریوں نے تاجک حکومت پر تنقید کی ہے، آرٹ اور کلچر کی ایکسپرٹ منیرہ شاہدی نے کہا ہے کہ لوگوں کو یہ انتخاب کرنے کی آزادی ہونی چاہیے کہ وہ کون سا لباس پہننا چاہتے ہیں۔

پابندی کی کیا وجہ ہے؟


لیکن ایسا ملک جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے، وہاں مذہبی لباس پہننے پر پابندی عائد کرنے کی کیا وجہ ہے؟ تاجک صدر نے ایک پریس ریلیز جاری کی جس میں انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد ’قومی ثقافت کو تحفظ دینا‘ ہے۔


صدر امام علی رحمان نے کہا کہ حجاب پر پابندی کا دفاع کرنے ہوئے کہا کہ وہ ’تاجکی‘ کلچر کو سمجھتے ہیں اور مذہبی رسومات کی عوامی نمائش کم کرنا چاہتے ہیں، یہ پالیسی ان کے سیاسی ایجنڈے اور ملک پر ان کے کنٹرول سے گہرا تعلق ہے۔


وائسز آف سینٹرل ایشیا کے مطابق تاجکی کپڑے رنگین اور کڑھائی والے ہوتے ہیں جو جو فارسی فیشن سے متاثر ہے۔


یہ بھی یاد رہے کہ صرف تاجکستان جیسے مسلم ممالک ہی نہیں بلکہ ماضی میں یورپی ممالک میں بھی حجاب/نقاب یا برقع پہننے پر پابندی عائد کی جاتی رہی ہے۔ آسٹریا، بیلجیم، بلغاریہ، ڈنمارک، اٹلی، نیدرلینڈ اور اسپین ميں نقاب پرپابندی ہے۔


کچھ جرمن ریاستوں نے اسکولوں اور عوامی مقامات پر برقع یا نقاب کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔




#Hijab
#Tajikistan
#Culture
#Ban
#Hijabban
2 ماہ واپس