|

انڈیا کے پاس اب پہلی بار پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار

09:03 - 20/06/2024 Perşembe
اپ ڈیٹ: 13:40 - 11/07/2024 Perşembe
ویب ڈیسک
انڈیا نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔
انڈیا نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری) کے 2024 کے سالانہ رپورٹ کے مطابق انڈیا کے پاس اب پاکستان سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں۔


ورلڈ آرمز اینڈ سیکیورٹی سے متعلق
میں بتایا گیا کہ امریکا کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، اس کے بعد روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا اور پھر پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل ہیں۔

سیپری کی رپورٹ کے مطابق انڈیا نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کیا ہے جس کے بعد اس کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے بڑھ گئی ہے۔


انڈیا اپنی جوہری صلاحتیوں کو جدید اور طاقت ور بنانے اور طویل فاصلے سے ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کے لیے بیلسٹک اور کروز میزائل سمیت نئے سسٹم تیار کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔


تاہم یہ مکمل طور پر واضح نہیں کہ سیپری اور آئی پی ایف ایم جیسی تنظیموں نے کن طریقوں اور پیمائش کے ذریعے اعدادوشمار جاری کیے ہیں جس سے یہ شکوک پیدا ہوتے ہیں کہ یہ اندازے کتنے درست ہیں۔


انڈیا اور پاکستان دونوں اپنے جوہری پروگرام کو انتہائی خفیہ رکھتے ہیں اور بہت کم ہی مغربی رپورٹس کی تصدیق یا تردید کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس بات کی تصدیق کرنا مشکل ہے کہ رپورٹ میں دی گئی معلومات کتنی درست ہیں۔


رپورٹ میں کہا گیا کہ سال 2024 میں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، انڈیا، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس مجموعی جوہری ہتھیاروں کی تعداد کم ہو کر تقریباً 12 ہزار 121 ہوگئی ہے، پچھلے سال یہ تعداد 12 ہزار 512 تھی۔


انڈیا اور پاکستان کے پاس کتنے ایٹمی ہتھیار ہیں؟


سویڈش تھنک ٹینک سیپری کی جانب سے جاری
میں کہا گیا ہے کہ انڈیا نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں تقریباً 5 فیصد اضافہ کیا ہے۔

انڈیا کے پاس 2023 میں قریب 164 جوہری وار ہیڈز تھے جو رواں سال بڑھ کر 172 ہوگئے ہیں جبکہ پاکستان کے وار ہیڈز کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور اس کے وار ہیڈز کی تعداد 170 ہے۔


دوسری جانب چین کے پاس انڈیا اور پاکستان سے بھی زیادہ 500 وار ہیڈز ہیں، اس کے جوہری ہتھیاروں میں پچھلے سال کے مقابلے میں 22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔



امریکا اور روس کے پاس سب سے زیادہ ایٹمی ہتھیار


سیپری کی رپورٹ کے مطابق روس اور امریکا کے پاس دنیا کے کل جوہری ہتھیاروں کا 90 فیصد ذخیرہ موجود ہے۔


سال 2023 میں امریکا کے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا جبکہ روس کے ایٹمی ہتھیاروں میں 109 وار ہیڈز کی کمی ہوئی ہے۔


تاہم تھنک ٹینک کا کہنا ہے پچھلے ایک سال میں روس نے 36 نئے وار ہیڈز نصب کیے ہیں، رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 2100 ایٹمی وار ہیڈ بیلسٹک میزائلوں پر نصب ہیں جو ہائی آپریشنل الرٹ کی حالت میں ہیں اور اور ان میں سے تقریباً تمام کا تعلق روس یا امریکا سے ہے۔


تاہم یہ خیال کیا جارہا ہے کہ پہلی بار چین نے ہائی آپریشنل الرٹ پر کچھ وار ہیڈز نصب کیے ہیں۔


تھنک ٹینک کے مطابق انڈیا، پاکستان اور شمالی کوریا بیلسٹک میزائلوں پر ایک سے زیادہ وار ہیڈز نصب کرنے کی صلاحیت حاصل کر رہے ہیں، جو کہ روس، فرانس، برطانیہ، امریکا اور چین کے پاس ہے۔


سیپری کے ویپنز آف ماس ڈسٹرکشن پروگرام کے ایسوسی ایٹ سینئر فیلو اور فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس میں نیوکلیئر انفارمیشن پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ہنس ایم کرسٹینسن نے کہا کہ ’کسی بھی دوسرے ملک کے مققابلے چین اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کررہا ہے‘۔

#India
#Nuclear Arms
#Pakistan
3 ay önce