|

بنگلادیش میں مظاہروں کے دوران 32 افراد ہلاک، موبائل و انٹرنیٹ سروس بند

07:56 - 19/07/2024 جمعہ
اپ ڈیٹ: 09:01 - 19/07/2024 جمعہ
ویب ڈیسک
بنگلادیش کے سرکاری نشریاتی ادارے کو آگ لگا دی
بنگلادیش کے سرکاری نشریاتی ادارے کو آگ لگا دی

بنگلادیش میں سرکاری نوکری کے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک 32 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ ملک کے بیشتر شہروں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی ہے۔


بنگلہ دیشی طلبہ نے گزشتہ روز ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے بی ٹی وی کو آگ لگا دی، ایک دن بعد جب وزیر اعظم شیخ حسینہ بڑھتی ہوئی جھڑپوں کو پرسکون کرنے کے لیے نیٹ ورک پر نمودار ہوئیں جس میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔


وزیراعظم شیخ حسینہ نے بدھ رات جب بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر ملک کے سرکاری نشریاتی ادارے کے ذریعے پریس کانفرنس کی تو اگلے ہی روز بنگلہ دیشی طلبہ نے گزشتہ روز ٹی وی ہیڈکوارٹر کو آگ لگا دی۔


مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس نے شیلنگ اور ربڑ کی گولیاں برسائیں تو سیکڑوں طلبہ نے جوابی مقابلہ کیا۔


مشتعل ہجوم نے پیچھے ہٹنے والے افسران کا دارالحکومت ڈھاکہ میں بی ٹی وی کے ہیڈکوارٹر تک پیچھا کیا اور پھر نیٹ ورک کی عمارت اور باہر کھڑی درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا دی۔


بی ٹی وی کے براڈکاسٹر نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ آگ پھیلتے ہی بہت سے لوگ اندر پھنس گئے تھے، بعدازاں اسٹیشن کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ تمام لوگ عمارت سے بحفاظت باہر نکل گئے ہیں۔


یاد رہے کہ پولیس نے ملک کی بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں جس کے بعد وزیراعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے اسکولوں اور جامعات کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔


وزیر اعظم نے بدھ کی رات سرکاری نشریاتی ادارے پر مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی مذمت کرنے کے لیے پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔


واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں یونیورسٹی کے طلبہ دو ہفتوں سے سرکاری نوکریوں میں 1971 میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کے اہل خانہ کے لیے مختص 30 فیصد کوٹے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔



’شیخ حسینہ نے مظاہرین کے مطالبات مسترد کردیے‘


وزیر قانون انیس الحق نے کہا کہ حکومت مظاہرین سے بات کرنے کو تیار ہے۔ شیخ حسینہ اب تک مظاہرین کے مطالبات کو مسترد کر چکی ہیں۔


احتجاج کرنے والی 18 سالہ بدیشا رمجھم نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ وزیر اعظم ہم سے معافی مانگیں۔ دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے ہلاک ہونے والے بھائیوں کو انصاف دیں‘۔


پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والے تقریباً ایک ہزار افراد کا ہسپتال میں علاج کیا گیا اور زخمی ہونے والے کئی طلبہ کو ربڑ کی گولیاں لگیں۔


آن لائن نیوز آؤٹ لیٹ ڈھاکہ ٹائمز نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے ایک رپورٹر مہدی حسن کو ڈھاکہ میں جھڑپوں کی کوریج کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔


موبائل و انٹرنیٹ سروس بند


جمعرات کو ملک بھر میں بڑے پیمانے پر موبائل انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔


جونیئر ٹیلی کمیونیکیشن منسٹر جنید احمد پالک نے صحافیوں کو بتایا کہ سوشل میڈیا کو افواہوں، جھوٹ اور غلط معلومات پھیلانے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو انٹرنیٹ سروس بند کرنا پڑی۔


انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اس ہفتے جھڑپوں کے ویڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز نے غیر قانونی طاقت کا استعمال کیا۔

#bangladesh
#South asia
#quota system
#Protest
2 ماہ واپس