|

بنگلادیش میں کوٹہ سسٹم کیخلاف احتجاج، شیخ حسینہ نے مظاہرین کو ’پاکستانی رضاکار‘ کیوں کہا؟

09:55 - 17/07/2024 بدھ
اپ ڈیٹ: 22:03 - 17/07/2024 بدھ
ویب ڈیسک
بنگلادیش میں طلبا قریب دو ہفتوں سے احتجاج کررہے ہیں
بنگلادیش میں طلبا قریب دو ہفتوں سے احتجاج کررہے ہیں

بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کے خلاف احتجاج کے دوران 6 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد ملک بھر میں اسکول اور یونیورسٹیاں بند کر دی گئی ہیں۔


ملک بھر میں آج دوسرے ہفتے بھی ہزاروں طلبا احتجاج کررہے ہیں۔ پیر کے روز احتجاجی مظاہروں کے دوران 400 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد مظاہرین نے اہم شاہراہیں اور ریلوے کو بلاک کردیا تھا۔


واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں یونیورسٹی کے طلبا دو ہفتوں سے سرکاری نوکریوں میں 1971 میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کے اہلخانہ کے لیے مختص کوٹہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔


یہ مظاہرے ملک کی وزیراعظم شیخ حسینہ کے لیے پہلا اور بڑا چیلنج ہے جب جنوری میں انہوں نے مسلسل چوتھی بار وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا۔


تو پھر احتجاج شروع ہونے کی وجہ کیا تھی اور لوگ کوٹہ سسٹم کے خلاف کیوں ہیں؟


بنگلہ دیش میں نوکریوں کے کوٹے کے خلاف کون احتجاج کر رہا ہے؟


بنگلہ دیش کی سرکاری اور نجی دونوں یونیورسٹیوں کے طلبا ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جس کے تحت آدھی سے زیادہ سرکاری ملازمتیں رزیرو ہیں۔


مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کا کسی سیاسی گروپ کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ میرٹ سسٹم چاہتے ہیں جہاں سب سے کے ساتھ انصاف ہو۔


ڈھاکہ یونیورسٹی کے شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کے تیسرے سال کے طالب علم فہیم فاروقی نے کہا کہ طلبا نے ایک فیس بک گروپ کے ذریعے احتجاج کا پلان بنایا اور ان کے پیچھے کسی سیاسی تنظیم کی سپورٹ نہیں ہے۔


اس احتجاجی تحریک کو ’طلبہ کے خلاف امتیازی تحریک‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ دارالحکومت کی ڈھاکہ یونیورسٹی اور چٹاگانگ یونیورسٹی کے ہزاروں طلبا نے کوٹہ سسٹم کے خلاف دھرنا دیا۔



حالیہ مظاہروں کی وجہ کیا ہے؟


کوٹہ سسٹم کے خلاف یہ احتجاج پہلی بار نہیں ہورہا، 2018 میں ایسے ہی بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے لیکن تب ملک کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس کوٹہ سسٹم کو ختم کردیا تھا۔


البتہ 5 جون کو ہائی کورٹ نے پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کے اہل خانہ کے لیے 30 فیصد کوٹہ بحال کرنے کا حکم دیا تھا اور 2018 ان کوٹوں کو ختم کرنے کے سابقہ ​​فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔




بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کیا ہے؟


1972 میں ملک کے بانی شیخ مجیب الرحمان نے بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم متعارف کرایا تھا۔ اس نظام کے تحت 1971 کی جنگ میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کے بچوں اور پوتے پوتیوں کے لیے سرکاری ملازمتوں کا 30 فیصد کوٹہ مخصوص کیا تھا۔


اس نظام کے تحت 44 فیصد سرکاری ملازمتیں ’میرٹ‘ کی بنیاد پر مختص کی جاتی ہیں اور باقی 56 فیصد مخصوص کمیونٹیز کے لیے مخصوص ہیں:


  • 30 فیصد جنگ میں حصہ لینے والوں کے بچوں اور پوتے پوتیوں کے لیے
  • خواتین کے لیے 10 فیصد
  • ’پسماندہ‘ سمجھے جانے والے اضلاع کے لیے ’ضلع کوٹہ‘ کے طور پر 10 فیصد
  • اقلیتوں کے لیے 5 فیصد
  • جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے 1 فیصد

کوٹہ مخالف مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟


کوٹہ مخالف مظاہرین سنہ 1971 کی جنگ میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کے بچوں کا 30 فیصد کوٹہ ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


تاہم وہ اقلیتوں اور معذور افراد کے کوٹے کی حمایت کرتے ہیں۔ احتجاج میں شریک ایک طالب علم نے کہا کہ ’ہمارا احتجاج کوٹہ سسٹم کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہم سسٹم میں تبدیلی چاہتے ہیں۔


23 سالہ طالب علم نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کوٹہ سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جائے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ مخصوص ملازمتوں کی شرح کم کی جائے۔


حکومت نے کیا جواب دیا؟


حکومت نے مظاہرین اور حکومت کے حامی گروپ کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے دوران پولیس کو تعینات کیا، اس دوران پولیس نے منگل کو آنسو گیس کی شیلنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔ شدید کشیدگی کے درمیان کئی اضلاع میں نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔


پچھلے ہفتے جمعرات کو ڈھاکہ کی پبلک کومیلا یونیورسٹی کے طلبا مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی، جس کے نتیجے میں پولیس نے گولیاں بھی چلائیں، مقامی میڈیا کے مطابق اس کے نتیجے میں طلبا اور تین پولیس اہلکاروں سمیت 20 افراد زخمی ہوئے۔


حکمران جماعت کے رہنماؤں اور وزرا نے مظاہرین کو ملک دشمن اور حکومت مخالف کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔ وزیر اعظم حسینہ جو کہ 2009 سے برسراقتدار ہیں، نے مظاہرین کو ’رضاکار‘ قرار دیا۔


طلبہ کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد نے رضاکاروں سے موازنہ کر کے ان کی توہین کی ہے۔ بنگلا دیش میں اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے مبینہ طور پر 1971 کی جنگ میں پاکستان کی فوج کا ساتھ دے کر بنگلہ دیش کو دھوکہ دیا۔


بنگلہ کی انگلش نیوز ویب سائٹ دی سٹار کے مطابق اتوار کی شام حسینہ واجد نے وزیراعظم ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’جنگ آزادی‘ اور ’آزادی کے لیے لڑنے والوں‘ کے خلاف اتنی ناراضگی کیوں ہے؟


انہوں نے کہا کہ ’اگر سرکاری ملازمتوں میں 1971 میں ’آزادی کے لیے لڑنے والوں‘ کے پوتے پوتیوں کو کوٹہ نہ دیا جائے تو کیا ان رضاکاروں کے پوتے پوتیوں کو دیا جائے جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا تھا؟‘


اس کے جواب میں مظاہرین نے ڈھاکہ یونیورسٹی میں احتجاج کے دوران نعرے لگائے کہ ’آپ کون ہیں؟ میں کون ہوں؟ رضاکار ، رضاکار‘۔


مظاہروں میں کتنے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے؟



پولیس حکام نے بتایا کہ مظاہروں میں اب تک 5 افراد مارے گئے ہیں۔


خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل تک 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔








#bangladesh
#protest
#Pakistan
#1971 war
#South asia
2 ماہ واپس