|

’سینسرشپ سے کسی کو بند نہیں کرسکتے‘، پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق سیاسی جماعتوں کا ردعمل

23:04 - 15/07/2024 Pazartesi
اپ ڈیٹ: 15:20 - 16/07/2024 Salı
ویب ڈیسک
پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے سیاسی جماعتوں نے ردعمل دیا
پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے سیاسی جماعتوں نے ردعمل دیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے سے متعلق وفاقی حکومت کے اعلان پر اتحاد کی اہم جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ انہیں کو اس فیصلے پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔


پیپلزپارٹی کی سینیئر رہنما شیری رحمان نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں کوئی عندیہ نہیں تھا کہ اس طرح کا قدم اٹھایا جا رہا ہے، کوئی پیشرفت ہو رہی ہے، یا ایسی کوئی ورکنگ ہو رہی ہے۔‘


انہوں نے کہا کہ ’میری سیاسی بصیرت تو یہی ہے کہ پابندی اور سینسرشپ سے کسی چیز کو آپ بند نہیں کر سکتے، اس طرح نہ کیجیے، اتحاد اس طرح نہیں چلتے۔‘


پیپلزپارٹی کی رہنما شازیہ مری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق پیپلزپارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا اور ہم حکومت کے اس فیصلے سے متعلق پارٹی کے اندر مشاورت کریں گے۔


جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے حکومت سندھ کے ترجمان اور میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اپنا مؤقف چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوکی قیادت میں ہونےوالی میٹنگ کے بعد رکھے گی۔


پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما سید ناصر شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کسی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں، لیکن سیاسی جماعت کو بھی سیاسی جماعت کا طرز عمل اپنانے کی ضرورت ہے۔


پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے سیاسی جماعت پر پابندی کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’کسی سیاسی رہنما کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی بات کرنا بھی مضحکہ خیز ہے۔‘


وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کی جانب سے عمران خان کی جماعت پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے سے متعلق دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی مذمت کی۔


عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے پی ٹی آئی پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو بچکانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور سیاسی عمل پر پابندیاں کسی بھی قیمت پر ناقابل قبول ہیں۔


اے این پی کے مرکزی ترجمان نے ملک میں سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ سیاسی اختلاف کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کا یہ اقدام ایک حماقت ہو گا۔


حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام-ف (جے یو آئی-ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے سوال اٹھایا کہ ’کیا اس فیصلے سے ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام آسکتا ہے؟ کیا اس فیصلے سے لڑائی بڑھے گی یا کم ہوگی؟ اس فیصلے سے کیا فائدہ ہوگا؟ کیا حکومت کو ایسے فیصلے کرنے کا حق ہے؟‘


انہوں نے مزید کہا کہ جن جماعتوں کو ماضی میں پابندیوں کا سامنا تھا آج بھی ان کا سامنا ہے۔ اس طرح کی پابندیاں لگانے والے کہیں نظر نہیں آتے۔


نئی سیاسی جماعت عوام پاکستان کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے، سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹوں پر فیصلے سے اپنے گناہوں کو دھویا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ مناسب نہیں، تاریخ کے کسی جمہوری دور میں سیاست جماعت پر پابندی کی مثال نہیں ، سیاسی جماعت پر پابندی کا اختیار حکومت کے پاس نہیں ہے‘۔


امریکا کا ردعمل


امریکہ نے بھی تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے سے متعلق حکومت پاکستان کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ایک پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز‘ قرار دیا ہے۔


امریکی ریاست واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’پاکستان میں سیاسی جماعت پر پابندی سے متعلق ہم نے حکومت کے بیانات دیکھے ہیں، یہ پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز ہے۔‘










#Pakistan
#PTI
#Imran Khan
#Political Parties
#Politics
2 ay önce