|

’تحریک انصاف اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے‘، حکومت کا پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ

11:10 - 15/07/2024 Monday
اپ ڈیٹ: 10:01 - 16/07/2024 Tuesday
ویب ڈیسک
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس

وزیراطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ حکومت نے سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کے لیے سپریم کورٹ میں کیس دائر کرے گی اور سابق صدر عارف علوی، سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے۔


حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب سپریم کورٹ نے حال ہی میں پی ٹی آئی کو مخصوص سیٹوں کے معاملے اور عدت کیس میں ریلیف دیا تھا۔


سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ممکنہ طور پر قومی اسمبلی میں واحد سب سے بڑی جماعت اور حکمران اتحاد اپنی دو تہائی اکثریت کھو سکتی ہے۔


اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ اگر ملک کو آگے جانا ہے تو پی ٹی آئی اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔


انھوں نے کہا کہ ’9 مئی کے حملے، سائفر کے معاملے اور امریکا میں قرار داد سمیت ایسے شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر پی ٹی آئی کو بین کیا جا سکتا ہے۔حکومت تمام ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے تحریکِ انصاف پر پابندی لگائے گی‘


وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ حکومت سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست بھی جمع کرائے گی جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستوں کے لیے اہل ہے۔


انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنے سیاسی مفادات کی خاطر ملک کے سفارتی تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی اور امریکا میں پاکستان کے خلاف قرارداد پاس کروانے کی کوشش کی۔ اگر یہ کام کوئی اور سیاسی جماعت کرتی تو اسے چوراہے میں لٹا دیا جاتا۔


عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے حوالے سے یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ پارٹی کو بغیر مانگے ریلیف دیا گیا۔


’تحریک انصاف اس کیس میں فریق نہیں تھی، اراکین نے پی ٹی آئی کے امیدوار ہونے کا دعویٰ نہیں کیا اور ان سب نے سنی اتحاد کونسل کے حلف نامے جمع کرائے اور پارٹی میں شامل ہو گئے، سنی اتحاد کونسل کے منشور کے مطابق کوئی غیر مسلم پارٹی کا رکن نہیں بن سکتا۔ یہی وجہ تھی کہ انہیں اقلیتوں کی نشستیں نہیں مل سکیں۔‘


انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریکِ انصاف نے طالبان کو پاکستان کے علاقوں میں لا کر بسایا اور ملک کے خلاف سازش کی۔ پاکستان تحریکِ انصاف کو فارن فنڈنگ کی گئی، جس میں انڈین اور اسرائیلی فنڈنگ شامل ہے۔‘


وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ ان معاملات میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی اور آئی کارڈ اور پاسپورٹ ضبط کرنے سمیت سخت اقدامات کیے جائیں گے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سابق صدر عارف علوی، سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کا فیصلہ کیا ہے۔


عطاللہ تارڑ نے کہا کہ ’ہم پی ٹی آئی پر پابندی لگانے جا رہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ آئین کا آرٹیکل 17 حکومت کو سیاسی جماعتوں پر پابندی کا حق دیتا ہے، اور یہ معاملہ سپریم کورٹ میں بھیجا جائے گا۔‘


آئین کا آرٹیکل 17 کیا ہے؟


آئین کے آرٹیکل 17 (2) میں کہا گیا ہے کہ ’حکومت کے لیے کام کرنے والوں کے علاوہ ہر شہری کو سیاسی جماعت بنانے یا اس کا رکن بننے کا حق حاصل ہے۔ تاہم اس کی کچھ شرائط بھی لاگو ہیں۔‘


اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کو لگتا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ملک کے اتحاد یا آزادی کو نقصان پہنچا رہی ہے تو وہ پندرہ دن کے اندر اس معاملے کو سپریم کورٹ میں لے جائیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہو گا۔


آئین کا آرٹیکل 6 کیا ہے؟


آئین کا
یہ بولتا ہے کہ جو شخص بھی آئین کو توڑے گا یا توڑنے والے کی مدد کرے گا وہ ریاست سے ’سنگین غداری‘ کرے گا۔ اس جرم کی سزا پارلیمنٹ نے عمر قید یا موت تجویز کی ہے۔

یاد رہے کہ سابق آمر جنرل پرویز مشرف پر بھی آرٹیکل چھ کا مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ لیکن لاہور ہائی کورٹ کے اس وقت کے جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں بننے والے فل بینچ نے 13 جنوری 2020 کو خصوصی عدالت کے قیام کو ہی غیرآئینی و غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔




#Pakistan Tehreek Insaf
#PTI
#PMLN
#Pakistan
#Imran Khan
2 months ago