|

ماضی میں امریکا کے کن سابق صدور اور صدارتی امیدواروں پر قاتلانہ حملے ہوئے؟

10:58 - 15/07/2024 پیر
اپ ڈیٹ: 14:27 - 15/07/2024 پیر
ویب ڈیسک
۔
۔

امریکی ریاست پنسلوانیا میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران ’قاتلانہ حملے‘ میں زخمی ہو گئے تھے، یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی سابق صدر پر حملہ کیا گیا۔


اگر ہم امریکہ کی تاریخ پر بات کریں تو ماضی میں بھی کچھ ایسے صدور گزرے ہیں جن پر قاتلانہ حملہ ہوا اور ایسے موقعوں پر ان کی جان محفوظ رہی۔


یاد رہے کہ 14 جولائی کو ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے زخمی ہو گئے تھے۔


ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر کاوٴنٹی میں انتخابی ریلی کے شرکا سے خطاب کے لیے اسٹیج پر موجود تھے جب ان پر فائرنگ ہوئی، گولی بظاہر ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔


حملے کے نتیجے میں ٹرمپ کے کان زخمی ہوگئے، کچھ تصاویر میں ان کے کان سے خون کے نشانات بھی دیکھے گئے، تاہم اس حملے میں ان کی جان محفوظ رہی اور وہ اس وقت اپنے گھر میں موجود ہیں۔


اس واقعے میں حملہ آور مارا گیا جس کی شناخت 20 سالہ تھومس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی۔ اس کےعلاوہ ایک شہری ہلاک ہوا اور دو شدید زخمی ہوئے۔


امریکا کے قیام سے لے کر اب تک چار صدور اور ایک صدارتی امیدوار قاتلانہ حملے میں مارے گئے جبکہ متعدد صدور پر قاتلانہ حملے کی کوشش ناکام بنائی گئی جن میں ان کی جان محفوظ رہی، ان واقعات کی تفصیلات یہ ہیں۔


1865 ابراہم لنکن (16 ویں صدر):


ابراہم لنکن واشنگٹن ڈی سی میں اپنی اہلیہ کے ساتھ تھیٹر پلے دیکھ رہے کہ اس دوران ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، انہیں طبی امداد دی گئی لیکن اگلے ہی دن ان کا انتقال ہوگیا۔


جب کہ کچھ دنوں بعد تحقیقات کے دوران حملہ آور مارا گیا۔


1881 جیمز گارفیلڈ (20 ویں صدر):


جیمز گارفیلڈ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے چھ مہینے بعد واشنگٹن ڈی سی میں ایک ٹرین اسٹیشن کے قریب واک کررہے تھے جہاں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا، واقعے کے بعد انہیں فوری طور پر طبی امداد دی گئی لیکن کچھ ہفتوں بعد ان کی موت ہوگئی۔


حملہ آور نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور انہیں پھانسی دی گئی۔


1901 ویلیم میک کینلے (25 ویں صدر):


امریکا کے 25 ویں صدر ولیم میک کینلے کو نیویارک میں تقریر کے دوران قریب سے گولی ماری گئی۔ ابتدائی طور پر ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ وہ صحت یاب ہو جائیں گے، لیکن آٹھ دن بعد ان کی موت ہو گئی۔


28 سالہ حملہ آور نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ واقعے کے چند ہفتے بعد انہیں پھانسی دے دی گئی۔


1912 تھیوڈور روزویلٹ (صدارتی امیدوار):


تھیوڈور روزویلٹ سابق صدر تھے جو دوسری بار صدراتی امیدوار کے لیے کھڑے تھے، انہیں امریکی ریاست ملواکی میں گولی ماری گئی۔ گولی لگنے سے وہ بچ گئے لیکن وہ گولی ساری زندگی ان کے سینے میں رہی۔


1933 فرینکلن روزویلٹ (32 ویں صدر):


امریکی ریاست فلوریڈا کے شہرمیامی میں فرینکلن روزویلٹ پر قاتلانہ حملہ ہوا لیکن ان کی جان محفوظ رہی البتہ واقعے میں شکاگو کے میئر مارے گئے۔


1963 جان ایف کینیڈی (35 ویں صدر):


جان کینیڈی کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ اپنے موٹرسائیکل پر سوار ہو کر ڈلاس شہر سے گزر رہے تھے۔ انہیں دور سے ایک تیز رفتار رائفل سے نشانہ بنایا گیا اور چند گھنٹوں بعد وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے۔


پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا۔ گرفتاری کے دو دن بعد جب انہیں جیل لے جایا گیا تو حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔


1968 رابرٹ ایف کینیڈی (صدارتی امیدوار):


جان ایف کینیڈی کے چھوٹے بھائی ڈیموکریٹک کے صدارتی امیدوار تھے اور انتخابی مہم چلا رہے تھے، انہوں نے 1968 میں ہی کیلیفورنیا کے پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔


الیکشن میں کامیابی کے بعد جب انہوں نے تقریر شروع کی تو انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ حملہ آور کو گرفتار کر کے سزائے موت سنائی گئی بعد میں یہ سزا عمر قید میں تبدیل ہوگئی اور 2023 میں ان کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی۔


1972 جارج والیس (صدارتی امیدوار):


جارج والیس ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار تھے جب انہیں میری لینڈ میں انتخابی مہم کے دوران گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔


حملے میں انہیں چار گولیاں لگیں اور ان میں سے ایک گولی اس کی ریڑھ کی ہڈی میں لگی۔ جس کی وجہ سے وہ چلنے سے معذور ہوگئے۔


حملہ آور کو گرفتار کرکے قید کی سزا سنائی گئی تاہم وہ 2007 میں رہا ہوگئے۔


1975 جیرالڈ فورڈ (38 ویں صدر):


جیرالڈ فورڈ پر 17 دنوں کے اندردو قاتلانہ حملے ہوئے لیکن ان کی جان محفوظ رہی، دونوں حملے کیلیفورنیا میں ہوئے اور دونوں ہی حملوں میں خواتین حملہ آور ملوث تھے جنہیں عمر قید کی سزائیں سنائی گئیں۔


1981 رونالڈ ریگن (40 ویں صدر):


رونالڈ ریگن واشنگٹن ڈی سی میں تقریر کے بعد واپس جارہے تھے کہ اس دوران ان پر حملہ ہوا۔


گولی رونالڈ کے دل کے قریب بائیں پھیپھڑے میں لگی، انہیں فوری طبی امداد دی گئی اور ان کی جان محفوظ رہی، اس دوران حملہ آور کو گرفتار کیا گیا، رپورٹس کے مطابق حملہ آور کو ذہنی توازن ٹھیک نہیں تھے جس کی وجہ سے انہیں مینٹل ہسپتال میں قید کر دیا گیا۔


1994 بِل کلنٹن (42 ویں صدر):


بل کلنٹن وائٹ ہاؤس کے اندر تھے جب حملہ آور نے سیمی آٹومیٹک رائفل کا استعمال کرتے ہوئے عمارت پر فائرنگ کی۔


واقعے میں بل کلنٹن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا اور انہیں 40 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔


2005 جارج بُش (43 ویں صدر):


جارج بُش جارجیا کے صدر میخائل ساکاشویلی کے ساتھ جرجیا کے شہر تبلیسی میں ایک ریلی میں شریک تھے جب ولادیمیر آرتیونین نامی شخص نے دستی بم پھینکا۔


خوش قسمتی سے دستی بم نہیں پھٹا اور نہ ہی کوئی زخمی ہوا۔ جبکہ حملہ آور کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

#America
#Donald Trump
#Assassination
2 ماہ واپس