|

ملتان: ثانیہ زہرہ کی موت خودکشی ہے، جسم پر تشدد کے نشان نہیں‘، پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری

07:51 - 14/07/2024 Pazar
اپ ڈیٹ: 08:29 - 15/07/2024 Pazartesi
ویب ڈیسک
والد نے الزام لگایا کہ ثانیہ کو اس کے شوہر نے قتل کیا ہے اور واقعے کو خودکشی کا رنگ دیا جارہا ہے
والد نے الزام لگایا کہ ثانیہ کو اس کے شوہر نے قتل کیا ہے اور واقعے کو خودکشی کا رنگ دیا جارہا ہے

ملتان سے تعلق رکھنے والی 20 سالہ دو بچوں کی ماں سیدہ ثانیہ زہرہ کی دل دہلا دینے والی موت کی تحقیقات جاری ہیں، مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کی جب موت ہوئی تو وہ حاملہ تھی جسے مبینہ طور پر اس کے شوہر نے قتل کیا۔


مقتولہ سیدہ ثانیہ زہرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کر دی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی گردن پر لگنے والا نشان پھانسی کے ہیں اوران کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔


رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ خاتون کے جسم کی کوئی بھی ہڈی نہیں ٹوٹی اور نہ جسم ہر کسی قسم کے تشدد کے تشانات ملے۔


اس کے علاوہ مقتولہ کے معدے اور جگر کے نمونے پی ایف ایس اے بھجوا دیے گئے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ خاتون کو موت سے پہلے کوئی نشہ آور چیز کھلائی گئی یا نہیں۔


رپورٹ میں یہ تصدیق کی گئی کہ خاتون اپنی موت کے وقت حاملہ نہیں تھی۔


ثانیہ کے والد سید اسد عباس شاہ نے دعویٰ کیا کہ ان کی بیٹی کی موت خودکشی نہیں بلکہ قتل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کی بیٹی کے سسرال والے قتل کو خودکشی کا رنگ دے رہے ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی حاملہ تھی اور دو جوان بیٹوں کی ماں تھی، جن کی عمر تین سال اور نو ماہ ہے، والد نے سوال کیا کہ وہ اپنی جان کیسے لے سکتی تھی۔


ملتان سٹی پولیس آفیسر صادق علی ڈوگر نے بتایا کہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ خاتون کی موت پھانسی کے باعث دم گھٹنے سے ہوئی۔


تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ خاتون نے 14 سال کی عمر میں شادی کی تھی، یہی نہیں بلکہ خاتون کے بھائی نے 6 ماہ قبل ہی خودکشی کی تھی جن کی موت ہوچکی ہے۔


پولیس موت کی وجہ کی تصدیق کے لیے لیبارٹری سے فرانزک رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔




’موت کے وقت جبڑا ٹوٹا ہوا اور جسم پر تشدد کا نشانات تھے‘


خاتون کے والد سید عباس شاہ نے نیو ملتان پولیس اسٹیشن میں شوہر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروایا، ایف آئی آر میں والد نے بتایا کہ نو جولائی کو انہیں ایک پولیس اہلکار نے فون کرکے بیٹی کے سسرال جانے کا کہا۔


والد نے بتایا کہ ’جب میں بیٹی کے سسرال گیا تو چھت کے پنکھے سے لٹکی ہوئی تھی‘۔


ایف آئی آر کے مطابق جب فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچے اور خاتون کے گلے میں پھندا کھولنے کی کوشش کی تو وہ آسانی سے کھل گیا۔جائے وقوعہ پر موجود ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ متاثرہ کی موت اسی دن شام 6 بجے ہوئی تھی۔


مقتولہ کے والد نے ڈاکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’اس وقت ثانیہ کا جبڑا ٹوٹا ہوا تھا، پاؤں پر رسی کے نشانات بھی پائے گئے۔ اس کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی دکھائی دے رہے تھے جب کہ اس کی دونوں آنکھوں پر زخم آئے تھے۔‘


ایف آئی آر کے مطابق ’ثانیہ کی پسلیوں پر بھی تشدد کے نشانات پائے گئے، جبکہ اس کی دونوں کہنیاں زخمی تھیں۔‘


والد نے بتایا کہ مقتولہ اپنی موت کے وقت پانچ سے چھ ماہ کی حاملہ تھی۔


انہوں نے بتایا کہ ملزم شوہر موقع سے فرار ہو گیا تھا۔ ملزم نے شادی کے وقت لڑکی کے اہل خانہ سے جھوٹ بولا تھا اور اس کی پہلے ہی کسی دوسری خاتون سے شادی تھی۔


اس حوالے سے اہل خانہ نے ملزم کے خلاف فیملی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا تاہم بالآخر مقدمہ واپس لے لیا گیا۔


ایف آئی آر میں والد نے کہا کہ’بیٹی کا شوہر اسے دھمکیاں دیتا تھا اور اس پر دباؤ ڈالتا رہا کہ وہ اپنی ملکیت اس کے نام کردے‘۔


والد کا کہنا تھا کہ ملزم خاتون کی موت سے پہلے ان سے ملنے آیا تھا اور دھمکی دی تھی کہ اگر جائیداد اس کے نام نہیں کی تو وہ لڑکی کو جان سے مار دے گا۔


ان کا کہنا تھا اس کی بیٹی کو اس کے شوہر نے قتل کیا، جو اس کی جائیداد کے پیچھے تھا اور اس معاملے کو ’خودکشی‘ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔


’خواتین پر تشدد میری ’ریڈ لائن‘ ہے‘


یاد رہے کہ اس ہفتے کے شروع میں کھانے بنانے میں دیر کرنے پر ایک خاتون کو اس کے سسرال والوں نے قتل کردیا تھا، اس کےعلاوہ صوابی میں اسلام آباد پشاور موٹر وے کے قریب بیس سالہ خاتون مردہ پائی گئی۔


پچھلے ہفتے بنوں میں ایک خاتوب کی لاش اس کے کمرے سے ملی تھی۔


دوسری جانب نجی ٹی وی چینل کی اینکرپرسن عائشہ جہانزیب نے اپنے شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کراتے ہوئے کہا کہ حارث علی ان پر تشدد کرتا تھا انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ماہ اسے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی تھیں۔


وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اینکر پرسن عائشہ جہانزیب اور ان کے شوہر کے مبینہ گھریلو تشدد کے کیس کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ خواتین پر تشدد ان کی ’ریڈ لائن‘ ہے۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خواتین میری ریڈ لائن ہیں، گھریلو یا کام کرنے والی خواتین پر کسی بھی قسم کا تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔



#Domestic Violence
#Women
#Violence
#Marriage
#Pakistan
2 ay önce