|

سانگھڑ: ’اونٹنی کو مصنوعی ٹانگ لگنے میں وقت لگے گا‘، جانور کو زخمی کرنے پر قانون کیا تحفظ دیتا ہے؟

اقرا حسین
09:55 - 14/06/2024 Cuma
اپ ڈیٹ: 13:42 - 11/07/2024 Perşembe
ویب ڈیسک
زخمی اونٹنی کو کراچی منتقل کردیا گیا ہے
زخمی اونٹنی کو کراچی منتقل کردیا گیا ہے

پاکستان میں جانوروں سے بدسلوکی کا ایک اور واقعہ رپورٹ ہوا ہے جہاں صوبہ سندھ کے علاقے سانگھڑ میں ایک زمیندار نے اونٹنی کی ٹانگ صرف اس لیے کاٹ دی کیونکہ وہ اس کی کھیت میں داخل ہوگیا تھا، اونٹنی کو دوبارہ کھڑا کرنے کے لیے مصنوعی ٹانگ لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔


یہ واقعہ قریب 14 جون کو پیش آیا تھا، کٹی ہوئی ٹانگ کے درد سے چیختی اور آنسو بہاتی اونٹنی کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو صارفین نے سندھ حکومت سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی اور اونٹنی کے علاج کا مطالبہ کیا۔


ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سانگھڑ پولیس نے واقعے کا نوٹس لیا اور اونٹنی کے مالک سے رابطہ کیا جو ایک غریب کسان ہے۔


تاہم کسان نے ملزم کو شناخت کرنے اور اس کے خلاف کارروائی کرنے سے انکار کردیا تھا۔


اونٹنی کے مالک سومر بھن نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ ٹانگ کاٹنے والے لوگوں کو نہیں جانتے اس لیے مقدمہ درج نہیں کرانا چاہتے۔


تاہم پولیس نے ریاست کی مدعیت میں 6 نامعلوم افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 429 (جانور کو مارنے یا معذور کرنے) اور 34 کے تحت مقدمہ درج کردیا ہے۔


جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان کی شناخت رستم شر، عابد شر، جعفر جٹ، عبدالشکور شر، گل بیگ لاشاری اور دریا خان شر کے نام سے ہوئی جنہیں سانگھڑ کے قریب سے گرفتار کیا گیا۔


زخمی اونٹ کا علاج اور مصنوعی ٹانگ


زخمی اونٹنی کا علاج پاکستان میں جانوروں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے ادارے سی ڈی ایس آر کررہی ہے۔


پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما شازیہ مری نے اپنے بیان میں کہا کہ زخمی اونٹنی کو مصنوعی ٹانگ فراہم کرنے کے لیے مختلف کمپنیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ سانگھڑ سے زخمی اونٹ کو کراچی منتقل کیا گیا جہاں وہ اس کا علاج کیا جارہا ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ اونٹ اب محفوظ ہاتھوں میں ہیں اور اس کی جانب بچانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔


سی ڈی ایس بینجی پروجیکٹ فار اینیمل ویلفئیر نے فیس بک پر اونٹ کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے بتایا کہ ’اونٹنی کی حالت اب کافی بہتر ہے، اس کا زخم مکمل طور پر ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا‘۔


ادارے کے بانی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اونٹنی کو جس نوعیت کے زخم ہیں اس کا علاج اور ادویات پاکستان میں دستیاب ہیں اس لیے انہیں کوئی مشکل نہیں ہورہی۔


اونٹنی کو مصنوعی ٹانگ لگانے سے متعلق ادارے نے سوشل میڈیا پر چلنے والی اُن خبروں کی تردید کی ہے کہ اونٹنی کی مصنوعی ٹانگ کا انتظام انڈیا سے کیا گیا ہے۔


ادارے کے بانی نے واضح کیا کہ ’اونٹنی کو مصنوعی ٹانگ لگانے کے لیے وہ مختلف کمپنیوں سے رابطہ کررہے ہیں اس میں متحدہ عرب امارات اور دیگر مقامات شامل ہیں تاہم ابھی تک انہوں نے کوئی فیصلہ نہیں کیا اور اس وقت ان کی توجہ اونٹنی کے علاج پر ہے۔‘


کسی جانور پر تشدد کرنے پر قانون کیا کہتا ہے؟


کسی جانور پر تشدد یا ظلم یا اسے معذور کرنے سے متعلق قوانین پر جب ینی شفق نے بیرسٹر ردا طاہر سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ قوانین پاکستان پینل کوڈ کے تحت آتے ہیں۔


ردا طاہر نے بتایا کہ پاکستان پینل کوڈ کے قوانین میں یہ offence against property کے زمرے میں آتے ہیں، جس کے مطابق پالتو جانور کو ہلاک کرنا خواہ قصداً ہو یا حادثاتی طور پر ہو تو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 428 کے تحت یہ جرم ہے، جس کی سزا 2 سال قید یا جرمانہ یا دونوں ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پینل کوڈ 60 کی دہائی میں متعارف کروایا گیا تھا، اس کے بعد سے اب تک کئی قوانین کو ریفارم ہوئے لیکن جانوروں کے حقوق کے حوالے سے کوئی ریفارم نہیں آئے۔‘

ردا طاہر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 429 جانوروں (خصوصاً اونٹ، گھوڑے، ہاتھی،بیل یا گائے) کو مارنے، زہر دینے یا اس پر تشدد کرنے کے حوالے سے ہے اس دفعہ کے تحت وہ جانور جس کی قیمت 500 روپے یا اس سے زیادہ ہو تو ملزم کو پانچ سال تک قید کی سزا یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔ ‘


’اگر خصوصی قوانین کی بات کریں تو 2010 میں آنے والے 18ویں ترمیم کے بعد سندھ میں سندھ وائلڈ لائف پروٹیکشن پریزویشن اینڈ مینجمنٹ ایکٹ 2020 متعارف کروایا گیا لیکن یہ قانون لائیو اسٹاک کے علاوہ صرف جنگلی جانوروں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔‘


ان کے مطابق اب چونکہ حالیہ واقعے میں اونٹنی دوسرے شخص کی زمین میں داخل ہوگئی تھی تو کیٹل ٹریس پاس ایکٹ 1871 کے مطابق اگر کوئی مویشی حکومت کے تحت مخصوص زمین یا فصل کو نقصان پہنچاتی ہے تو اس صورت میں جانور کے مالک پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔


انہوں نے بتایا کہ ’فورسٹ ٹریس پاس ایکٹ 1947 کے سیکشن 2 اے میں خصوصی طور پر اونٹ کا ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق اگر کوئی مویشی زمین یا فصل کو نقصان پہنچائے تو جانور کے مالک پر جرمانہ کیا جائے گا لیکن صرف اس صورت میں جب وہ زمین حکومت نے اپنے تحت پروٹیکٹڈ ہے۔‘


ردا طاہر کے مطابق ’اس طرح کیٹل ٹریس پاس ایکٹ 1871 اور فورسٹ ٹریس پاس ایکٹ 1947 دونوں قوانین اونٹ کے مالک پر لاگو نہیں ہوتے کیونکہ وہ زمین حکومت کے تحت پروٹیکٹ نہیں تھی۔ ‘


#camel
#animal abuse
#pakistan
#sanghar
#Karachi
#Sindh
3 ay önce